لکھنؤ :
ان دنوں اترپردیش میں گنگا ندی میں بڑی تعداد میں لاشوں کے اترنے کی خبریں آرہی ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ گاؤں میں کورونا کی وجہ سے لوگوںکی موت ہو رہیہے اور لکڑیوں کی کمی یا دیگر کمیوں کی وجہ سے لوگ لاش کو گنگا میں بہانے پر مجبور ہیں۔ وہیں اب گنگا کنارے ریت میں بھی لاشوں کو دفن کرنے کی بتایں سامنے آرہی ہیں۔ ہندی اخبار ’دینک بھاسکر ‘کی رپورٹ کے مطابق یوپی کے 27 اضلاع 1140 کلومیٹر کی دوری میں دو ہزار سے زیادہ لاشیں پانی میں تیر تی ہوئی ملیں۔
رپورٹ کے مطابق کانپور ، کنوج ، اناؤ ، غازی پور اور بلیا میں حالات انتہائی خراب ہیں۔ کنوج میں گنگا کنارے 350 سے زائد لاش دفن ہیں۔ وہیں کانپور میں گنگا کنارے اور پانی میں لاشیں ہی لاشیں نظر آئیں۔ کچھ مقامات پر لاشوں کو کتے اور چیل – کوے نوچ رہے تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انتظامیہ ان لاشوں پر مٹی ڈالنے کا کام کررہا ہے۔
جب بارش ہوئی تو ریت میں دبی ہوئی لاشیں باہر نکل آئیں۔ اب انتظامیہ نے لوگوں سے اپیل کرنا شروع کردیا ہے کہ لوگ پانی میںلاشیں نہ بہائیں بلکہ آخری رسومات ادا کریں۔ لاؤڈ اسپیکر پر پولیس اعلان کررہی ہے ۔ پولیس کاکہنا ہے کہ ٹیم لگاتار گنگا کنارے نگرانی کرر ہی ہے ۔ یہ بھی کہا جار ہا ہے کہ اگر کوئی غریب ہے یا آخری رسم نہیں کرپارہےہیں تو انتظامیہ کو اطلاع دیں، اس کی مدد کی جائے گی۔
اس رپورٹ کو لے کر اپوزیشن بی جے پی سرکار کو گھیرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ للو پرسا یادو نے ایک ٹویٹ میں لکھا،’ 2000 سے زائد لاشیں گنگا میں!!! اتنی غریبی ہے کہ متوفی کے لواحقین کے پاس جلانے کے لیے لکڑی اور کفن خریدنے کے پیسے نہیں ہیں۔ اس لئے لاشوں کو گنگا جی میں بہا رہے رہیں یا دفن کردے رہے ہیں ۔ مبینہ نیتی ایوگ سرکار جائیداد کے عوض میں اس پر بھی کوئی پرائیوٹیشن کی اسکیم بنا نے میں مصروف ہوگی۔
ستارام یچوری نے کہا ، ’ان اموات اور ان کے لواحقین کی بے بسی کے لیے مرکز اور ریاست میں بی جے پی حکومتیں ذمہ دار ہیں۔انہوں نے گزشتہ ایک سال کا وقت صرف اپناڈنکا پیٹنے میں برباد کیا ۔ یہ اسی کا بھیانک نتیجہ ہے۔
دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے بھی یوپی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ، ‘امیج مینجمنٹ کے لئے ہزاروں لوگوں گنگا کی ریت میں دفنادئے گئے۔ یہ کسی ایک گاؤں یا قصبے کی کہانی نہیں ہے ، 1140 کلو میٹر کے رقبے پر پھیلے اترپردیش کے بڑے حصے کی حقیقت ہے۔ اس اتر پردیش کی جہاں کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہاں سب کچھ ٹھیک سے مینج کیا جارہاہے ۔