گزشتہ سال نومبر میں دونوں ممالک کے درمیان ایک بار پھر تجارت کا آغاز ہوا، جب کراچی سے چٹاگانگ کے لیے سامان کی پہلی کھیپ بھیجی گئی۔
بنگلہ دیشی پرائیویٹ کمپنیاں کئی سالوں سے پاکستانی چاول درآمد کرتی آرہی ہیں، لیکن پاکستانی سامان پہلے دوسرے ملکوں، جیسے سری لنکا، ملائیشیا یا سنگاپور میں منتقل کیا جاتا تھا، پھر وہاں سے بنگلہ دیش بھیجا جاتا تھا۔بنگلہ دیش کی وزارت خوراک کے ایک سینئر اہلکار ضیاء الدین احمد نے کہا، ”ہم پہلی بار پاکستان سے 50,000 ٹن چاول درآمد کر رہے ہیں اور یہ دونوں ممالک کے درمیان پہلا حکومتی معاہدہ ہے۔‘‘بنگلہ دیش کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فوڈ نے جنوری میں پاکستان کی اسٹیٹ ٹریڈنگ کارپوریشن (TCP) کے ساتھ چاول کی درآمد کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھےاحمد نے کہا کہ پاکستان سے تجارت ایک خوش آئند شروعات ہے، ان کے مطابق گزشتہ سالوں میں ریاستی حکام نے چاول بھارت، تھائی لینڈ اور ویت نام سے درآمد کیا تھا۔
پاکستانی چاول کی درآمدات بنگلہ دیش کے لیے اہم ہیں، کیونکہ بنگلہ دیش موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے اور یہاں بڑے علاقے ڈیلٹوں پر مشتمل ہیں، جہاں گنگا اور برہم پترا دریا سمندر میں بہتے ہیں