لاس اینجلس میں لگنے والی آگ میں اب تک 12,000 سے زیادہ عمارتیں، گھر، دکانیں، شیڈز اور گاڑیاں تباہ ہو چُکی ہیں۔ بے قابو آگ کی وجہ سے ایٹن سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 7،000 سے زیادہ مکانات اور گاڑیاں مکمل طور پر جل گئیںموسم کی صورتحال سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے ادارے ’ایکو ویدر‘ کی جانب سے جاری ہونے والی تفصیلات کے مطابق امریکہ میں لگنے والی آگ کی وجہ سے 250 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ تاہم اس آگ کی وجہ سے لاس اینجلس میں اپنے گھروں سے محروم ہونے والی مشہور شخصیات میں میل گبسن، لیٹن میسر اور ایڈم بروڈی شامل ہیں۔امریکہ میں لگی آگ کی وجہ سے جہاں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا ہے وہیں اب بھی ہزاروں گھر بجلی سے محروم ہیں
••آگ کب ختم ہوگی؟
اس بارے میں امریکہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں تاہم یہ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ لاس اینجلس کی آگ آخر کار کب ختم ہوگی۔ اگلے چند دنوں میں چلنے والی تیز ہواؤں کی وجہ سے آگ کی شدت میں اضافے کا امکان ہے۔سانتا انا ہوائیں جس نے آگ کے شعلوں کو بھڑکایا تھا منگل کے روز ان میں مزید شدت آنے کا امکان ہے۔ جس کے بعد لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب مُنتقل ہونے اور محتاط رہنے کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔فائر ڈپارٹمنٹ نے خدشہ ظاہر کیا ہے اس پر قابو پانے کی کوششیں منگل اور بدھ کو تیز ہواؤں کی وجہ سے شدید متاثر ہو سکتی ہیں
••آگ لگنے کی وجہ کیاہے؟
ایل اے کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے کہا کہ آگ کے لگنے کی ممکنہ وجوہات کی تحقیقات جاری ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’تحقیقات مکمل ہو چُکی ہیں۔‘امریکہ میں آتشزدگی کا سب سے بڑا اور عام ذریعہ آسمانی بجلی کے گرنے کو ہی سمجھا جاتا ہے۔ تاہم اس مرتبہ بھی لاس اینجلس کے دو اہم علاقے پالیسیڈس اور ایٹن میں لگنے والی آگ کی وجہ آسمانی بجلی کے گرنے کو ہی قرار دیا گیا ہے۔