نیویارک:(ایجنسی)
نفرت انگیز تقاریر اور غلط معلومات کو لے کر مسلسل سوالات کے گھیرے میںرہی سوشل میڈیا کمپنی فیس بک بھارت میں نفرت انگریز تقریر اور تشدد سے جڑے مواد کو لے کر پریشانیوں کا سامنا کررہی ہے ۔ فیس بک کے داخلی دستاویزات سے اس بات کی جانکاری ملی ہے ۔ فیس بک کے داخلی دستاویزات بتاتے ہیں کہ کمپنی اپنے سب سے بڑے بازار بھارت میں غلط معلومات ، نفرت انگیز تقریر اور تشدد پر جشن منانے پر مبنی مواد کے مسائل سے دوچار ہے ۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا کے محققین نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ ایسے گروپس اور پیجز موجود ہیں جو’’ گمراہ کن ، اشتعال انگیز اور مسلم مخالف مواد سے بھرے ہوئے ہیں۔‘‘نیویارک ٹائمز میں ہفتہ کو شائع خبر کے مطابق فیس بک کے محققین نے فروری 2019 میں نئے صارف اکاؤنٹس بنائے تاکہ دیکھاجا سکے کہ کیرل کے رہائشی کے لیے سوشل میڈیا ویب سائٹ کیسانظر آتا ہے ۔
اخبار کے مطابق، ’’اگلے تین ہفتوں تک یہ اکاؤنٹ معمول کے اصولوں کے مطابق چلایا گیا۔ گروپس سے جڑنے ،ویڈیو اور سائٹ کے نئے پیج کو دیکھنے کے لیے فیس بک کی Algorithm(الگورتھم) طریقہ سے دی گئی تمام سفارشات کی تعمیل کی گئی ۔ اس کا نتیجہ رہا ہے کہ صارف کے سامنے اشتعال انگیز تقریر ، غلط معلومات اور تشدد پر جشن منانے کا سیلاب آگیا ، جسے فیس بک نے اپنی داخلی رپورٹ میں دستاویزی شکل دی اور اس مہینے کے آخر میں متعلقہ رپورٹ شائع کی گئی ۔
نیو یارک ٹائمز سمیت خبر رساں اداروں کے گروپ کوموصول ہوئی رپورٹ کے مطابق ’’ داخلی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کمپنی اپنی سب سے بڑی مارکیٹ میں غلط معلومات ، نفرت انگیز تقریر اور تشدد کاجشن منانے والے مواد سے دو چار ہے ۔ ‘‘
فیس بک کی رپورٹ کے حوالے سے نیویارک ٹائمز نے بتایا کہ بھارت میں 22 تسلیم شدہ زبانوں میں سے صرف پانچ زبانوںمیںہی مصنوعی ذہانت (AI) کی بنیاد پر مواد کا تجزیہ کرنے کی سہولت موجد ہے لیکن ان میں ہندی اور بنگالی شامل نہیں ہے ۔