پولیس نے بہرائچ تشدد کیس میں پانچ ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں سے دو کو مبینہ انکاونٹر کے دوران گولی لگی۔ سرفراز اور محمد طالب کو زخمی حالت میں ہسپتال داخل کرا دیا گیا ہے۔ سرفراز مرکزی ملزم عبدالحمید کا بیٹا ہے۔ ادھر عبدالحمید کی بیٹی رخسار کا بیان سامنے آیا ہے۔ رخسار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کے بھائی اور والد تصادم میں مارے جا سکتے ہیں۔
رخسار کے مطابق – کل شام 4 بجے میرے والد عبدالحمید، میرے دو بھائیوں سرفراز اور فہیم اور ایک اور نوجوان کو یوپی ایس ٹی ایف لے گئے۔ میرے شوہر اور میری بھابھی کو بھی اٹھا لیا گیا ہے۔ ہمیں کسی تھانے سے اس کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ اس لیے ہمیں خدشہ ہے کہ وہ انکاؤنٹر میں مارے جا سکتے ہیں۔
رخسار کے مطابق گزشتہ اتوار کو نوجوان (رام گوپال) کے قتل کے بعد ایس ٹی ایف کی ٹیم 14 اکتوبر کو میرے گھر (سسرال) آئی تھی۔ تلاشی کے دوران کوئی نہ ملنے پر وہ اپنے شوہر اسامہ اور بہنوئی شاہد کو ساتھ لے گئی۔ اس کے بعد سے ان لوگوں کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ وہیں پولیس کے بیان کے مطابق 13 اکتوبر کو مہاراج گنج قصبہ میں رام گوپال کی گولی مار کر موت کے معاملے میں بہرائچ پولس نے پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے،
پولیس ان میں سے دو یعنی طالب اور فہیم کے کہنے پر قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد کرنے کے لیے ٹیم لے کر گئی تو وہاں رکھے اسلحے سے پولیس پر فائرنگ کر دی۔ جوابی فائرنگ میں دونوں کو گولی مار دی گئی۔ دونوں شدید زخمی ہیں اور ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔ قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے۔۔
دریں اثنا کچھ میڈیا رپورٹس میں سرفراز کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے۔ اس انکاؤنٹر واقعہ پر سرفراز کی بہن نے سوال اٹھایا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ سرفراز کی گرفتاری تو پولیس نے بدھ کے روز ہی کر لی تھی۔
ہندوستان لائیو‘ کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ سرفراز کے بائیں پیر میں اور طالب کے دائیں پیر میں گولی لگی ہے۔ دونوں کو زخمی حالت میں پولیس ایمبولنس سے نانپارا کمیونٹی ہیلتھ سنٹر لے جایا گیا۔ یہاں ابتدائی علاج کے بعد دونوں کو ضلع اسپتال ریفر کر دیا گیا۔ ماہر ڈاکٹروں کی نگرانی میں دونوں کا علاج جاری ہے۔