اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ لبنان میں اس کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ لبنان کے اندر اپنے دشمن حزب اللہ کے تمام ڈھانچے اور ہتھیاروں کے ڈپوز کو تباہ کر دیا ہے۔ اب اگر اسرائیلی حکومت چاہے تو اس تنازع کو روکنے کے لیے سفارتی دروازے کھول سکتی ہے۔ ہم ایک نئی شروعات کر سکتے ہیں۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) کی شمالی کمان کے دعوے کے مطابق، اسرائیل کے ساتھ لبنان کی سرحد پر حزب اللہ کے تمام ڈھانچے، عمارتیں، بنکر، سرنگیں، ہتھیاروں کے ڈپو، راکٹ اور میزائل لانچنگ مراکز کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ ضبط شدہ اسلحہ اسرائیل بھجوا دیا گیا ہے۔ یا وہ میدان میں تباہ ہو گئے۔اسرائیل کے دعوے کس حد تک صحیح ہیں زمینی حقائق سے اس کی تصدیق نہیں ہوتی ،حزب اللہ لگاتار راکٹ برسارہا ہے اور حیفہ کو تولگاتار ٹارگٹ کررہا ہےجس میں اس کو نقصان پہنچا ہے.
تاہم اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا کہ لبنان کے بعض دیہاتوں میں یہ مشن اب بھی جاری ہے۔ اس کام میں شن بیٹ اور آئی ڈی ایف انٹیلی جنس مسلسل کام کر رہے ہیں۔ سپاہی اس کی مدد کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے اس اعلان کے بعد کیا ہوگا؟ کیا اسرائیل لبنان میں فائرنگ بند کر دے گا؟ اسرائیلی دفاعی افواج نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر کسی بھی صورت حال میں ضرورت پڑی تو وہ کسی بھی قسم کے سفارتی راستے بند کر سکتے ہیں اور ایکشن موڈ میں واپس آ سکتے ہیں۔ لیکن موجودہ حالات کے مطابق لبنان میں امن کے قیام کے لیے سفارتی راستے ہی سب سے بہتر راستہ دکھائی دیتے ہیں۔
ایک خیال یہ ہےکہ لبنان کی زمینی جنگ میں اسے بھاری جانی نقصان ہورہا ہے وہ مزید لبنان کی دلدل میں دھنستا نہیں چاہتا اس لئے سفارتی کوششوں کی آڑ میں باعزت راہ فرار چاہتا ہے