جموں و کشمیر میں ایک اور بنیاد پرست سیاسی جماعت بن گئی ہے۔ اسے جسٹس فار ڈیولپمنٹ فرنٹ کا نام دیا گیا ہے۔ ہندی روزنامہ ہندوستان کے مطابق جماعت اسلامی کی حمایت سے الیکشن لڑ کر ہارنے والے امیدواروں نے مل کر یہ سیاسی جماعت بنائی ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ اس سیاسی جماعت کا پہلا پروگرام کولگام کے چاولگام میں منعقد ہوا جس میں موجود رہنماؤں نے بتایا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن میں پارٹی کارجسٹریشن کرایا ہے۔ انہیں اسکیل کا سمبل بھی مل گیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے جلد ہی سری نگر میں ایک بڑا پروگرام منعقد کرنے کی بھی بات کی ہے۔ یہ سیاسی جماعت جموں و کشمیر میں بنیاد پرست عناصر کو سیاسی نمائندگی فراہم کر سکتی ہے۔ اس سے پہلے رشید انجینئر لوک سبھا الیکشن جیت چکے ہیں۔پارٹی سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے پنچایت انتخابات کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نچلی سطح پر تبدیلیاں چاہتے ہیں جو طویل عرصے تک قائم رہے۔ اس کے لیے ہم سیاسی جماعت بنا کر نچلی سطح پر کام کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسا انقلاب لائیں گے جو دائمی رہے گا۔ عجلت میں آنے والی تبدیلیاں جلد ختم ہو جاتی ہیں۔دراصل جموں و کشمیر جماعت اسلامی پر پابندی ہے۔ ان کی حمایت کرنے والے کچھ امیدواروں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا تھا، لیکن وہ ہار گئے تھے۔ اب ان لوگوں نے اپنی الگ سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں جماعت اسلامی کی حمایت حاصل ہے لیکن آزاد حیثیت سے الیکشن جیتنا مشکل ہے۔ ایسے میں اب ہم ایک نئی پارٹی بنا رہے ہیں۔ آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ آیا اس کو ممنوعہ جماعت اسلامی جموں کشمیر کے حامیوں کی سرپرستی حاصل ہے ـ