غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات انجماد کی طرف پہنچ گئے۔ امریکی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن خفیہ طور پر حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کر رہا ہے۔ اس کی تصدیق فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے بھی کردی ہے۔
ایکسیوس کی رپورٹ کے مطابق دو امریکی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ غزہ میں قید امریکی قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے وسیع معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے حوالے سے حماس کے ساتھ براہ راست بات چیت کر رہی ہے۔ دونوں ذرائع نے یہ بھی اطلاع دی کہ بات چیت میں تمام بقیہ قیدیوں کی رہائی اور طویل مدتی جنگ بندی تک پہنچنے کے وسیع معاہدے پر گفتگو بھی شامل ہے۔
امریکی ویب سائٹ کے مطابق ٹرمپ کے یرغمالیوں کے لیے ایلچی ایڈم بوہلر نے حال ہی میں دوحہ میں حماس کے عہدیداروں سے ملاقات کی ہے جس کی حماس نے تصدیق کی ہے۔ حماس کے ایک ذریعے نے ’’ العربیہ‘‘ کو بتایا ہے کہ ہم یرغمالیوں کے امور کے لیے ٹرمپ کے ایلچی کے ساتھ براہ راست بیٹھے تھے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ امریکی یرغمالیوں کے معاملے پر بات چیت آج نہیں بلکہ ہفتے پہلے شروع ہوئی تھی۔
مخصوص تاریخ نہیں
امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف اس ہفتے دوحہ کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے جہاں وہ جنگ بندی مذاکرات کے حوالے سے قطر کے وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے لیکن ایک امریکی اہلکار کے مطابق حماس کی جانب سے پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے منگل کی شام کو دورہ منسوخ کر دیا تھا۔ وٹکوف کے خطے کے دورے کی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے کیونکہ اسرائیلی ذرائع نے بتایا کہ وہ مذاکرات میں ٹھوس پیش رفت ہونے تک شرکت نہیں کریں گے۔