حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ سے فلسطینیوں کی مستقل نقلِ مکانی کی تجویز سے واضح دستبرداری کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ "انتہائی صہیونی حق” کے نظرئیے سے ہم آہنگ ہونے سے گریز کریں۔
بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں آئرش وزیرِ اعظم مائیکل مارٹن سے ملاقات کے دوران ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا، "کوئی بھی کسی فلسطینی کو غزہ سے نہیں نکال رہا”۔ حماس کے عہدیدار کا یہ بیان اس کے بعد آیا ہے۔قاسم نے بیان میں کہا، "اگر امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات غزہ کے لوگوں کی نقلِ مکانی کے کسی بھی خیال سے دستبرداری کی نمائندگی کرتے ہیں تو ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم (حماس) مطالبہ کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے کی تمام شرائط پر عمل درآمد کرنے کا پابند بنا کر اس پوزیشن کو مزید تقویت دی جائے۔”اتوار کے روز حماس کے رہنما کے سیاسی مشیر طاہر النونو نے گذشتہ ہفتے قطری دارالحکومت میں واشنگٹن سے بے مثال، براہِ راست مذاکرات کی تصدیق کی جس میں غزہ میں حماس کے زیرِ حراست دوہری شہریت کے حامل ایک امریکی اسرائیلی کی رہائی پر توجہ مرکوز کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے رہنماؤں اور امریکی قیدی مذاکرات کار ایڈم بوہلر کے درمیان ملاقاتوں میں یہ بات بھی ہوئی کہ جنگ کے خاتمے کے لیے مرحلہ وار معاہدے پر عمل درآمد کیسے کیا جائے۔