مقبوضہ بیت المقدس نام نہاد قابض اسرائیلی ریاست کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے دھمکی دی کہ”اس ماہ کی 20 تاریخ کو (ڈونلڈ) ٹرمپ کے ریاستہائے متحدہ کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اسرائیل غزہ پر مکمل قبضے کی طرف بڑھ رہا ہے”۔
سموٹریچ نے کہا کہ "21 جنوری کو (ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد) غزہ میں فوجی دباؤ مضبوط ہو گا۔امداد کے داخلے یا کسی کے غزہ سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہوگا بلکہ علاقوں پرہمارا قبضہ ہو گا۔ ہمیں شہری ذمہ داری نبھاتے ہوئے اس سے ڈرنا نہیں چاہیے”۔
انتہا پسند اسرائیلی وزیر نے مزید کہا کہ "حماس پر فوجی دباؤ بڑھایا جائے گا، اور ہم طویل عرصے تک غزہ میں موجود رہیں گے”۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سموٹریچ نے گذشتہ نومبر میں غزہ کی پٹی پر دوبارہ قبضہ کرنے اور اس کی نصف آبادی کو دو سال کے اندر بے گھر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔سموٹریچ نے اس وقت کہا تھا کہ اسرائیل کو نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ ایک موقع ملا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے "رضاکارانہ ہجرت” کی حوصلہ افزائی کرے۔
اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے سموٹریچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ "غزہ کی پٹی پر قبضہ کیا جانا چاہیے اور اس کی آبادی کو اس کی موجودہ آبادی کے نصف سے بھی کم کر دینا چاہیے۔”
بین الاقوامی خاموشی اور عرب ملکوں کی بے حسی کے درمیان قابض اسرائیلی حکام نے مسلسل 460ویں روز بھی غزہ کی پٹی میں خاندانوں اور شہریوں کے خلاف بمباری، تباہی اور قتل عام جاری رکھا ہے