جرمنی نے اتوار (23 فروری 2025) کو ہونے والے انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی قدامت پرست پارٹی کے لیڈر فریڈرک مرز کو اگلا چانسلر منتخب کر لیا ہے۔ وہ ریکارڈ برتری کے ساتھ اے ایف ڈی لیڈر ہیں۔ فریڈرک مرز نے جرمن انتخابات میں کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے بھی انہیں مبارکباد دی ہے۔
مگر انہوں نے آتے ہی ٹرمپ کی طرح اپنے خطرناک تیور دکھانا شروع کردیے ہیں فریڈرک مرز نے انتخابات کے حتمی نتائج کا انتظار بھی نہیں کیا اور ٹرمپ کے بارے میں ایسا بیان دے دیا جو یورپ اور امریکہ کے 80 سالہ اتحاد کو ماضی کی بات بنا سکتا ہے۔ مرز نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو یورپ کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور وہ روس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ انھوں نے خبردار کیا کہ یورپ کو فوری طور پر اپنے دفاع کو مضبوط کرنا چاہیے اور ممکنہ طور پر نیٹو کا متبادل تلاش کرنا چاہیے۔ یہ چند مہینوں میں ہونا چاہیے۔ مرز کا بیان ایک تاریخی موڑ کی نشاندہی کرتا ہے: وہ ظاہر کرتا ہے کہ ٹرمپ نے یورپ کی سیاسی بنیادوں کو کس قدر ہلا کر رکھ دیا ہے، جس کا انحصار 1945 سے امریکی سلامتی کی ضمانتوں پر ہے۔
اگر مرز نئی حکومت بنانے کے بعد اپنے بیانات پر عمل کرتے ہیں تو وہ یورپ کو ایک نئی سمت لے جائیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم ایک اہم پیشرفت ہوتے دیکھیں گے۔ جرمنی کے آنے والے چانسلر نے کہا کہ "میری اولین ترجیح یورپ کو جلد سے جلد مضبوط کرنا ہو گا تاکہ ہم حقیقت میں امریکہ سے آزادی حاصل کر سکیں۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ مجھے ایک ٹی وی پروگرام میں ایسا کچھ کہنا پڑے گا۔ لیکن گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ امریکہ یورپ کی قسمت سے بڑی حد تک لاتعلق ہے۔”
مرز نے اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کا بیشتر حصہ امریکی کمپنیوں کے ساتھ اور ان کے لیے بطور وکیل کام کرتے ہوئے گزارا ہے۔ اس سال کے آخر میں نیٹو کا سربراہی اجلاس ہونا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ یورپ کو اس کے بجائے ایک نیا دفاعی منصوبہ یا تنظیم بنانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا، "میں یہ دیکھنے کا بہت خواہش مند ہوں کہ ہم جون کے آخر میں نیٹو کے سربراہی اجلاس تک کیسے پہنچتے ہیں۔ کیا ہم اب بھی نیٹو کے بارے میں اس کی موجودہ شکل میں بات کریں گے یا ہمیں ایک آزاد یورپی دفاعی صلاحیت کو بہت تیزی سے قائم کرنا پڑے گا؟”