نئی دہلی:
فیس بک نے کہاکہ 2020 کی دوسری شش ماہی (جولائی تا دسمبر ) میں صارفین (یوزر) کے ڈیٹا سے متعلق بھارت سرکار کی طرف سے اسے 40,300درخواستیں ملی ہیں۔ فیس بک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق یہ اعداد وشمار اس سے پہلے جنوری – جون 2020 کے مقابلے میں 13.3فیصد زیادہ ہے۔ اس دوران سرکار سے اس طرح کی35,560 درخواستیں موصول ہوتھیں۔ فیس بک کے مطابق سال 2020 کی دوسری شش ماہی یعنی جولائی سے دسمبر کےدرمیان حکومت کی ہدایات اور مقامی قانون کی بنیاد پر 944مواد پر روک لگائی گئی تھی ۔ وہیں پہلی شش ماہی (جنوری- جون ) کے دوران ایسے 824 مواد پر روک لگائی گئی تھی۔ امریکہ سوشل میڈیا کمپنی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنا لوجی کی گائڈ لائنس انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کی دفعہ 69 اے کی خلاف ورزی کرنے پر 2020 کی دوسری شش ماہی میں بھارت میں 878 موادپر روک لگا دی تھی۔ ان میں اسٹیٹ وعوامی نظام کی حفاظت کے خلاف مواد شامل ہے۔
کمپنی نے کہا کہ ان میں سے 10 مواد پر عارضی طور پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ وہیں 54 دیگرمواد پر روک کورٹ کے حکم کے بعد لگائی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق جولائی – دسمبر 2020 کے درمیان بھارت سرکار نے کل 40,300درخواستیں دیں جن میں سے 37,865قانونی عمل سے متعلق درخواستیں تھیں، جبکہ باقی 2,435ایمرجنسی سے متعلق ۔بھارت اس طرح کی درخواست کی تعداد کے لحاظ سے امریکہ کے بعد دوسرے مقام پر ہے، جہاں اس مدت میں اس طرح کے 61,262درخواستیں دی ہیں۔ دنیا بھر میں 2020 کی پہلی شش ماہی کے 173,592درخواستوں کے مقابلہ میں دوسری شش ماہی میں ان میں 10 فیصد کااضافہ ہوا ہے اور یہ تعداد 191,013رہی ، بھارت میں حوزر کے اکاؤنٹ سے جڑی معلومات کے لیے 62,754درحواستیں کی گئیں اور 52 فیصد درخواستوں میں کچھ اطلاع دی گئی ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیس بک لاگو ہونے والے قانون اور اپنی سروس شرائط کے مطابق ڈیٹا سے جڑے سرکار کی درخواستوں کا جواب دیتی ہے ۔ ہمیں ملنے والی ہر درخواست کی قانونی صلاحیت کے لیے گہرائی سے تجزیہ کرنا ہوتا ہے اور بے حد پیچیدہ لگنے پردرخواستوں کو ہم خارج کرسکتے ہیں۔