بنگلہ دیش میں طلبہ تنظیم ‘انقلاب مانچا’ کے مقتول رہنما عثمان ہادی کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ نماز جنازہ میں سمیت دسیوں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد تھی
شریف عثمان ہادی بھارت کے سخت ناقدین میں شمار ہوتے تھے اور انھیں گذشتہ ہفتے ڈھاکہ میں اُس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ ایک مسجد سے باہر نکل رہے تھے۔اس موقع پر عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس، ایڈوائزری کونسل کے ممبران ، بی این پی، جماعت اسلامی اور این سی پی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی موجود تھے۔
ڈھاکہ یونیورسٹی کے پراکٹر سیف الدین احمد نے بتایا کہ جنازے کے بعد، ہادی کی میت کو ڈھاکہ یونیورسٹی لے گیا جہاں انہیں قومی شاعر قاضی نذر الاسلام کی قبر کے پاس دفن کیا گءا
فوج اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کے ارکان سمیت قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد پارلیمنٹ کے احاطے میں اور اس کے اطراف میں تعینات تھی۔ پولیس نے علاقے کو سخت حفاظتی حصار میں رکھتے ہوئے چوکیاں قائم کیں اور تلاشی لی۔
دریں اثناء انقلاب مانچا کے ممبر سکریٹری عبداللہ الجابر نے حامیوں سے جنازے کے بعد شاہ باغ آنے کی اپیل کی انہوں نے کہا کہ "ہم یہاں ماتم کرنے نہیں آئے ۔ ہم اپنے بھائی کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے آئے ہیں،” انہوں نے حامیوں پر زور دیا کہ وہ تشدد کی کسی بھی کال کا جواب دینے سے گریز کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل کے تمام فیصلوں کا اعلان انقلاب مانچا کرے گا۔







