غزہ/واشنگٹن،14جنوری:حماس کے ایک عہدیدار نے پیر کو تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے سے متعلق اہم امور پر بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔رائٹرز کے مطابق عہدیدار، جنہوں نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، نے مزید کہا کہ مذاکرات میں اہم امور پر پیش رفت ہوئی ہے۔ فریقین جو کچھ باقی ہے اسے جلد مکمل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ یہ بات حماس کے آج اس اعلان کے بعد سامنے آئی ہے کہ وہ جلد ہی اسرائیلی جیلوں میں قید اپنے قیدیوں کو رہا کرے گی
وہیں واشنگٹن کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے بعد کہ اس ہفتے غزہ پر کسی معاہدے تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ذرائع نے غزہ معاہدے کا اعلان آج منگل کو ہو سکتا ہے۔ انہی ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ غزہ جنگ بندی اگلے بدھ 22 جنوری سے پہلے موثر نہیں ہو گی۔ ذرائع نے کہا ہے کہ غزہ معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد اس کے اعلان اور منظوری کے فوراً بعد شروع ہو جائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی ایک فہرست حوالے کی ہے جو وہ رہا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن اشارہ دیا کہ مروان برغوثی اس فہرست میں شامل نہیں ہے۔ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ اسی دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو معاہدے کے حوالے سے سکیورٹی مشاورت کر رہے ہیں۔ یہ پیش رفت امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے کہ اس ہفتے غزہ پر جلد از جلد کسی معاہدے تک پہنچنے کا امکان ہے۔ نیز اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے پیر کو تصدیق کی کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں پیش رفت ہوئی ہے۔
••معاہدے کا مسودہ
العربیہ کے ذرائع نے پیر کے اوائل میں اس مسودے یا معاہدے کی تفصیلات کا انکشاف کیا اور بتایا اس معاہدے میں دو مراحل شامل ہیں۔ ہر مرحلہ 42 دن کا ہے۔ ذرائع نے کہا نمایاں نکات میں سے ایک اسرائیل کا پٹی کے شمال اور مشرق میں دو کلومیٹر گہرائی میں بفر زون قائم کرنے پر اصرار بھی ہے۔واضح رہے 7 اکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً 100 اسرائیلی غزہ کی پٹی میں قید ہیں لیکن کچھ اسرائیلی اندازوں کے مطابق ان میں سے نصف ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہزاروں فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں بند ہیں جن میں سے بعض کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے