نئی دہلی :(ایجنسی)
پریاگ راج (الہ آباد) تشدد میں ’کلیدی ملزم ‘ بتائے جارہےجاوید محمد پر بغیر کوئی الزام ثابت ہوئے ان کے گھر کو تو ملبے کا ڈھیر بنا ہی دیاگیامگر اب سوشل میڈیا پر ان کی بیٹی آفرین فاطمہ کے خلاف نفرتی مہم شروع ہو گئی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں، ہندوتواوادی مہنتوں اور دائیں بازو کے ٹرولوں نے سوشل میڈیا پر آفرین کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کرنا شروع کر دی ہے اور ان کی گرفتاری کی مانگ بھی شروع کردی ہے۔ بتادیں کہ آفرین فاطمہ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے اور طلبہ تحریک کا ایک اہم نام رہی ہیں۔
ایک طرف جہاں آفرین کے گھر کو مسمار کرنے کو غیر قانونی کہہ کر انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے وہیں دائیں بازو کا ہندوتوا طبقہ آفرین کے خلاف ہے۔
آنند سوروپ جو مسلسل دھرم سنسد منعقد کرکے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کرتا رہاہے،نے فیس بک پر ایک ویڈیو جاری کیا ہے ۔ آنند سوروپ نے آفرین پر اے ایم یو میں فساد کرنے کےالزام لگائے ہیں۔ آنند سوروپ نے آفرین کی ذہنیت کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا ہے۔
یہیں نہیں رکے، سوروپ نے ویڈیو میں وزیر داخلہ سے ’اپیل‘ کی ہے کہ’ ’ایک بار آفرین کو افغانستان ، طالبان بھیجئے …‘‘
آنند سوروپ کی طرح اور بھی لوگ ہیں جنہوں نے آفرین فاطمہ کو جیل بھیجنے کے بارے میں لکھا، الزام کیا ہے، ثبوت کیا ہے؟ معلوم نہیں۔
کئی ہندوتواوادی اکاؤنٹس نے نوپور شرما کی حمایت کرتے ہوئے آفرین فاطمہ کو جیل بھیجنے کے بارے میں لکھا ہے۔ بی جے پی لیڈر کپل مشرا نے بھی آفرین فاطمہ کو ’جہادی‘ سوچ کی کہا ہے۔
یہ سب اس وقت شروع ہوا جب ایس ایس پی پریاگ راج نے میڈیا کو 10 جون کو ہونے والے تشدد میں جاوید محمد کے ساتھ ان کی بیٹی کے بھی ملوث ہونے کے بارے میں بتایا۔ ایس ایس پی نے کہا کہ آفرین جے این یو میں پڑھتی ہے اور وہ بھی ایسی حرکتوں میں ملوث رہی ہے۔ ایس ایس پی نے اس بات کا نہ کوئی بنیاد بتایا نہ ہی کوئی ثبوت۔ اس کے بعد سے ہی آفرین اور ان کے پورے پریوار کے خلاف میڈیامیںایک طرح کاپروپیگنڈہ چلنا شروع ہو گیا، جو اور بڑھ گیا جب چینل، سوشل میڈیا پر آفرین کو دہشت گرد، جہادی کہنے کے علاوہ اسے گندی گالیاں بھی دی جارہی ہیں۔
بتادیں کہ آفرین کی چھوٹی بہن سمیہ اور ان کی والدہ کو پولیس نے 30 گھنٹے سے زائد حراست میں رکھا تھا۔ سمیہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس بھی آفرین سے پوچھ گچھ کر رہی تھی اور جیسے ہی انہیں معلوم ہوا کہ آفرین نے جے این یو سے تعلیم حاصل کی ہے تو اس کا رویہ بدل گیا۔ سمیہ نے سنگین الزام لگایا ہے کہ پولیس نے دوران حراست ان کی والدہ کے ساتھ بدسلوکی کی۔
اس کے ساتھ ہی جاوید محمد کے وکیل کے کے رائے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاوید محمد انتظامیہ، پولیس، عوام سے واقف تھے، جن کے ساتھ انتظامیہ نے 2 روز قبل سیلفیاں لی تھیں، انہیں ماسٹر مائنڈ کیسے بتایا جا رہا ہے۔ساتھ ہی ایڈوکیٹس فورم تنظیم کی جانب سے جاوید محمد کے گھر پر بلڈوزر چلائے جانے کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ کو ایک خط پٹیشن بھیجا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے جو مکان گرایا ہے وہ جاوید کے نام نہیں بلکہ ان کی بیوی کے نام پر ہے۔
آفرین کی طرف پھیلتی ان نفرت کے بارے میں ہم نے خواتین و شہری حقوق کے لئے لڑنے والی اپوا کی لیڈر کویتا کرشنن سے بات کی۔ انہوں نے کہاکہ دیکھئے یہ پولیس انتظامیہ ، بی جےپی کے لوگ اور ان کی جو بھی ٹرول آرمی ہے وہ آفرین کو ٹارگٹ کررہے ہیں۔ صرف اس لئے کیونکہ وہ ایکٹویسٹ ہیں، انصاف کے لئےلڑتی ہیں اور وہ مسلم ہیں۔ اگر پولیس کے پاسکوئی ثبوت ہے تو وہ پیش کریں اور کارروائی کریں مگر اس کے وجائے آپ ایسے بیان ( ایس ایس پی پریاگ راج کے بیان کاذکر) اس طرح کے دے رہے ہیںتو آپ آفرین کو خطرے میں ڈال رہے ہیں ۔
کویتا نے آنند سوروپ کے بیان کے بارے میں کہا، ’’جو لوگ انہیں افغانستان بھیجنے کی بات کر رہے ہیں ان کا کیا مطلب ہے؟ اسی یوپی میں ان سنتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے جو نفرت، تشدد وغیرہ کی زبان بول رہے ہیں۔ یہ صرف سیدھی نفرت انگیز تقریر ہے۔ ‘‘
تاہم، لوگ بھی آفرین کی حمایت میں آگے آ رہے ہیں، جن میں سابق وزیر اعلیٰ اور ایس پی صدر اکھلیش یادو، ایم پی اور اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی، کانگریس لیڈر ششی تھرور، معروف صحافی رانا ایوب، مالے اور اپوا لیڈر کویتا کرشنن اور آر ٹی آئی کارکنان اور ٹی ایم سی لیڈر ساکیت گوکھلے کے علاوہ کئی لوگ شامل ہیں۔
بروز جمعہ 10 جون کو بی جے پی کی معطل رکن نوپور شرما اور برطرف رکن نوین کمار جندل کے پیغمبر اسلامؐ کے بارے میں متنازعہ ریمارکس کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا گیاتھا۔ کچھ جگہوں پر احتجاجی مظاہرے پرتشدد ہو گیا اور آتش زنی کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ پولیس نے پریاگ راج میں اس معاملے میں اب تک 70 نامزد اور 5000 نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے اور کل 91 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں سے 10 ایسے لوگ ہیں جنہیں کلیدی ملزم بتایا جا رہا ہے۔ یہ 10 لوگ اے آئی ایم آئی ایم ، پی ایف آئی، آئسا ، سی پی آئی – یم ، ایس پی سے وابستہ ہیں۔ اور یہ تمام لوگ انٹی سی اے اے مظاہروں کے وقت بھی سرگرم تھے اور تحریک کا حصہ رہے تھے۔ پولیس کادعویٰ ہے کہ ان میں سے ایک جاوید محمد کو گرفتارلیا گیا ہےاور باقیوں کی تلاش کی جارہی ہے ۔ جاوید محمد شہر کے سماجی کارکن ہیں اور سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران بھی سر گرم تھے ۔