امریکہ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے پاکستان کے چار اداروں پر پابندی لگانے کے لیے ان کی نشان دہی کی ہے۔امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کے مطابق ان اداروں پر الزام ہے کہ انھوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے میں مدد دی ہے۔ اس میں خصوصی وہیکل چیسز کی تیاری بھی شامل ہے جو بیلسٹک میزائلوں کی لانچنگ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان اداروں میں اسلام آباد کا نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیس بھی شامل ہے، اس کے علاوہ کراچی میں قائم تین اداروں پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔ ان میں اختر اینڈ سنز، ایفیلیٹس انٹرنیشنل اور روک سائیڈ اینٹر پرائزز شامل ہیں۔ترجمان نے کہا ہے کہ تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں یا ان کی ترسیل کے ذرائع پر کارروائی کی جائے گی . دوسری جانب پاکستان نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پابندی کے اقدام کو امتیازی اور متعصبانہ قرار دیا ہےـ ۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کو برقرار رکھنا ہے، اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا امریکی فیصلہ متعصبانہ امتیازی طرز عمل علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، پابندیوں کا تازہ اقدام امن اور سلامتی کے مقصد سے انحراف کرتا ہے۔ پابندیوں کا مقصد فوجی عدم توازن کو بڑھانا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی پالیسیاں خطے اور اس سے باہر کے اسٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک مضمرات رکھتی ہیں، پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام ایک مقدس امانت ہے۔