حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نعیم قاسم نے کہا ہے کہ صرف میدان جنگ میں ہونے والی پیش رفت لبنانی گروپ اور اسرائیلی فوج کے درمیان دشمنی کا خاتمہ کرے گی۔
پہلے سے ریکارڈ شدہ تقریر میں قاسم نے کہا کہ لبنانی ریاست کے ذریعے اس وقت تک بالواسطہ مذاکرات کا کوئی راستہ نہیں ہو گا جب تک اسرائیل لبنان پر اپنے حملے بند نہیں کرتا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لبنان کی اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں داخل ہونے کی شرط مکمل جنگ بندی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بالواسطہ مذاکرات حزب اللہ کی جانب سے لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کریں گے۔ نعیم قاسم نے اس بات کی بھی زور دیا کہ حزب اللہ اسرائیل کو میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ”اسرائیل میں کوئی جگہ نہیں ہے جو ہماری پہنچ سے دور ہے۔ وہ دن آنے والے ہیں۔ جب ہم فتح یاب ہوں گے”۔ انہوں نے مزید کہاکہ "ہمارے پاس دسیوں ہزار تربیت یافتہ جنگجو ہیں جو ڈٹ کر مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ہمارے پاس طویل عرصے تک لڑنے کی ضروری صلاحیتیں ہیں”۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ "حزب اللہ امریکی انتخابات کے نتائج پرفیصلے نہیں بدلے گی”۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں کون جیتا ہے۔اس سے انہیں کوئی سروکار نہیں”۔ صرف میدان ہی سرحد پار جارحیت کو روک سکتا ہے‘‘۔ نعیم قاسم نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخ طے کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ وہ ایک ایسے منصوبے کا سامنا کر رہے ہیں جس میں توسیع کی جائے گی۔ وہ جنگ کو غزہ، فلسطین اور لبنان سے آگے مشرق وسطیٰ تک پھیلانا چاہتے ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ لبنان کے خلاف جنگ کے ذریعے اس منصوبے کے اقدامات کا مقصد "حزب اللہ کی موجودگی کو ختم کرنا، لبنان پر یہاں تک کہ دور سے قبضہ کرنا اور اسے مغربی کنارے جیسا بنانا، اور مشرق وسطیٰ کے نئے نقشے پر کام کرنا ہے”۔