محمد سفیان
کورونا وبا کی اس دوسری لہر نے لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ ایک طرف لوگ اس انفیکشن سے اپنی جان گنوا رہے ہیں۔ اس کے باوجود کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ دوسروں کی جان بھی داؤ پر لگا رہے ہیں۔ حال ہی میں لاک ڈاؤن کے دوران ملک کے کچھ حصوں میں لوگوں کا ہجوم نظر آیا۔
یوپی کے بدایوں میں حضرت عبد الحمید محمد سلیم القادری کا گزشتہ اتوار کو انتقال ہوگیا تھا، ان کے نماز جنازے میں ہزاروں لوگ جمع ہوئے۔ گجرات کے کچ میں بھی ایسا ہی نظارہ دیکھنے کو ملا تھا ۔ احمد آباد کے سانندے سے پوجا ارچنا کے نام پر بھیڑ کی ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں اور اب اڈیشہ میں سماجی دوری کے قوانین کو تار تار پر رکھ کر یہ کلش یاترا گنجم نکالی گئی۔
کورونا سے بچا ؤ کے لئے بیداری لانے کی تمام کوششوں کے باوجود سیکورٹی پروٹوکول کی دھجیاں اڑانے کی تصاویر اور ویڈیو آئے دن ملک کے کئی حصوں سے سامنے آتے رہتے ہیں اب اڈیشہ کے گنجم ضلع سے حیران کرنے والی تصویر سامنے آئی ہے۔ جہاں سیکڑوں خواتین کو بغیر کووڈ پروٹوکول کی پروا کئے ڈی جے میوزک کے شور کلش یاترا نکالتے دیکھاجا سکتا ہے ۔
سماجی دوری کے اصولوں کے بعد یہ کلش یاترا گنجم ضلع کے سراگڈا بلاک کے گاؤں کرشناچاہی میں مندر کے قیام کے موقع پر نکالی گئی۔ اس میں خواتین مقدس پانی سے بھرے کلش سر پر لے کر یاترا نکالتے نظر آئیں ۔ بتادیں کہ اڈیشہ میں بھی ملک کے کئی اور ریاستوں کی طرح لاک ڈاؤن لاگو ہے ۔ اڈیشہ کے تمام اضلاع میں گنجم میں دوسری ریاستی سے لوٹے تارکین وطن مزدوروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ایسے میں کلش یاترا کئی لوگوں کی صحت کے لیے پریشان کن صورتحال پیدا کرتی ہے۔
ایسی صورتحال میں یہ سوالات کھڑے ہو رہے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نوٹس میں آئے بغیر کیسے یہ پروگرام ہوا اور قوانین کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔ وہ بھی ایسی صورت حال میں جب اڈیشہ میں کووڈ 19کے کیسز کی تعداد بڑھنا جاری ہے۔ اڈیشہ میں ہر دن نئی کیسز کی تعداد 10,000سے اوپر جا رہا ہے ۔ ریاست میں 26 اضلاع کو ریڈ زون اعلان کیا گیا ہے ۔ ان تمام اضلاع میں ایکٹیو کیسز کی تعداد 1000سے زیادہ ہے ۔
ملک میں صرف اڈیشہ نے ایسی پیش نہیں کی ہے ۔ اس سے پہلے گجرات کے احمد آباد کے سانندے سے پوجا ارچنا کے نام پر بھیڑ کی ایسے تصاویر سامنے آئی تھیں جسے دیکھ کر کوئی بھی حیران رہ گیا تھا۔ ہزاروں کی تعداد بھیڑ میں لوگ بغیر ماسک، بغیر سماجی دوری کے ساتھ پوجا میں شامل ہوئے تھے۔ ہزاروں خواتین اور مردوں نے جمع ہو کر بلیادیو مندر سے کلش یاترا نکالی تھی ۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولس نے معاملہ درج کرکے 23 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔
بتادیں کہ گجرات میں کورونا وائرس کو لے کر صورت حال بے حد خراب بنی ہوئی ہے۔ ریاست میں سماجی و مذہبی پروگرام کے انعقاد پر پوری طرح پابندی عائدہے۔ اس کے باوجود لوگ بڑی تعداد میں باہر نکل رہے ہیں اور کورونا گائڈ لائن کو نظرانداز کررہے ہیں۔
وہیں کچھ ایسا ہی نظارہ گجرات کے ہی کچ میں دیکھنے کو ملا تھا جہاں پر مسلم مذہبی رہنما کے جنازے میں عوامی سیلاب امڈ پڑا تھا۔ کھل کر کووڈ قوانین کی دھجیاں اڑی تھیں، جنازے میں لوگ سماجی دوری پر عمل نہیں کرتے نظر آئے۔حضرت حاجی احمد شاہ بابا بخاری مفتی کے جنازے کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ پولیس نے جنازے کی ایک ویڈیو کی بھی تصدیق کردی ہے۔ کچھ دن پہلے ان کے بیٹے کا بھی انتقال ہوا تھا۔
وہیں ٹھیک ایسا ہی ایک معاملہ اترپردیش کے بدایوں میں سامنے آیا تھا۔ یہاں حضرت عبدالحمید محمد سلیم القادری کا اتوار کو انتقال ہوگیا تھا۔ جیسے ہی لوگوں کو ان کی موت کی خبر ملی لوگ دور دور سے ان کے جنازے میں لاکھو ں کی تعداد میں جمع ہوئے تھے۔
قاضی محمد سلیم القادری کی وفات کے بعدان کے جسد خاکی کی آخری دیدار اور جنازے کے لیے کورونا پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑی تعداد میں لوگوں نے لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑائی اور سماجی دوری کو پوری طرح نظرانداز کردیا۔ سب سے بڑی بات یہ رہی کہ پولیس اور انتظامیہ کو اس کی جانکاری نہیں تھی کہ جنازے میں اتنے لوگوں کی بھیڑ جمع ہوسکتی ہے۔
ملک کے الگ الگ حصوں سے ایسی تصاویر سامنے آنے کے بعد کورونا کے بارے میں پھیلائی جارہی بیداری ہی نہیں سماج کے شعور پر بھی سوال اٹھنا لازمی ہے۔ کورونا کا ابھی کہیں بھی کوئی پختہ علاج نہیں مل سکا ہے۔ دنیا بھر میں اس کے اثر کو کم کرنے والی ویکسین سامنے آگئی ہیں۔ تو دوسری جانب کورونا بار بار اور خطرناک شکل اختیار کررہا ہے۔ ایسے میں سائنسداں اور ڈاکٹر لگاتار سماجی دوری ، ماسک اور سینیٹائزیشن کو ہی کورونا سے نمٹنے کی پہلی کوشش بتارہے ہیں ۔ ویکسن کانمبر اس کے بعد آتاہے کیونکہ ویکسین لگانے کے بعد امیونٹی بننے میں وقت لگ رہاہے ۔ کئی بار تو امیونٹی انتے موثرانداز میں نہیں بن پا رہی ہے اور ٹیکے لگانے کے بعد بھی مریضوں کی کورونا سے اموات ہورہی ہیں۔