نئی دہلی:ملک کے معروف سرکردہ عالم دین و دانشور مولانا سجاد نعمانی نے جو مہاراشٹر الیکشن کےبعد عمرے پر گئے ہوئے ہیں ایک آڈیو بیان جاری کیا ہے ،انہوں نے بتایا ہے کہ وہ بیت اللہ کے سایے میں یہ بیان ریکارڈ کررہے ہیں
مولانا نے مہاراشٹر الیکشن کے بعد ان پر کی جانے والی تنقید کے پس منظر میں سوشل میڈیا پر وائرل اویسی کی حالیہ تقریر پر لب کشائی کی ہے ـانہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے ـ,انہوں نے زور دے کر کہا کہ میں نے اویسی صاحب کے لیے کبھی کوئی منفی بات اپنی زبان سے نہیں نکالی بلکہ ہمیشہ اس پروپیگنڈہ کی سختی سے مخالفت کی کہ ان کی سیاست سے بی جے پی کو فائدہ ہوتا ہے ـ اویسی کے اخلاص نیت پر انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی_ مولانا نعمانی نے مفاہمانہ انداز میں دل دردمند کے ساتھ کہا کہ ہمیں اسلام ، مسلمانوں اور شعائر اسلام کے تحفظ کے بارے میں سوچنا چاہئے ـانیوں نے کہا کہ میرا زیادہ سے زیادہ احساس بس یہ ہے کہ کاش اویسی صاحب کا مزاج مشاورتی ہوتا ،مولانا نے اپنے آڈیو بیان میں کہا کہ وہ کبھی منفی باتوں کا جواب نہیں دیتے بس اللہ سے سب کے لیے دعا کرتے ہیں اور اس کے حوالے کر دیتے ہیں ـ میں بیت اللہ میں بیٹھ کر اویسی صاحب کے لیے دعا کررہاہوں اور ہمیشہ کرتا ہوں وہ میری ہر دعا میں شامل رہتے ہیں میں ان کے حالیہ بیان ہر بھی کوئی تبصرے کرنا نہیں چاہتا -انہوں نے کہا کہ ملت سنگین مسائل سے دوچار ہے اور اختلافات سے نقصان ہوتا ہے ـ واضح رہے اویسی نے اپنی ایک حالیہ تقریر میں مولانا کا نام لئے بغیر بہت سخت تنقید کی اور وہ باتیں کیں جو ان جیسے لیڈر کے شایان شان نہیں تھیں ـنجی باتوں کو اگر وہ کہی گئی ہیں جن کا ذکر کیا گیا عام مجلسوں میں بیان کرنا پسند نہیں کیا جاتاـ ان کی زبان کو سنجیدہ حلقوں نے ٹھیک نہیں سمجھا ،ان کا کہنا ہے کہ جس طرح اویسی کو سیاسی موقف کی آزادی ہے مولانا نعمانی نے اپنی صوابدید سے سیاسی طور پر جو بہتر سمجھا کیاـ الیکشن کی ہار کے کئی عوامل ہوتے سارا ٹھیکرا کسی ایک پر پھوڑنا دانشمندانہ طرز عمل نہیں ،امید ظاہر کی گئی ہے کہ مولانا کے بیان سے تلخی وکشیدگی کم بلکہ ختم ہوجائے گی