اسلام آباد — افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے پکتیکا میں حالیہ بمباری کے بعد پاکستانی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت کو کمزور نہ سمجھا جائے۔ یہ کوئی بہادری کا عمل نہیں ہے جس میں بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو نشانہ بنایا جائے۔امیر خان متقی نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ اگر پاکستان افغانستان کو کمتر سمجھتا ہے تو تاریخ سے سبق سیکھتے ہوئے سویت یونین، امریکہ اور نیٹو کے حال پر نظر ڈالے۔افغان وزیرِ خارجہ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب منگل کو افغانستان کے صوبے پکتیکا کے چار علاقوں میں بمباری کی رپورٹس سامنے آئی تھیں۔طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اس حملے میں 46 افراد ہلاک ہوئے جس میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔ پاکستان نے افغانستان کے اندر کارروائی کی باضابطہ تصدیق کا تردید نہیں کی ہے۔تاہم جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا تھا کہ "ہمارے سیکیورٹی اہلکار سرحدی علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہیں تاکہ پاکستانی عوام کو ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔”
دوسری جانب پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے جمعے کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دلی خواہش ہے کہ افغانستان سے تعلقات بہتر ہوں اور معاشی میدان میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ لیکن بدقسمتی ہے کہ وہاں سے تحریک طالبان آج آپریٹ کر رہی ہے جو معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور یہ حکمتِ عملی نہیں چل سکتی ہے۔ادھر افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے معاون مشن (یوناما) نے افغانستان میں پاکستانی فضائی حملوں رپورٹس پر چھان بین کا مطالبہ کیا ہے۔