شیوسینا سے کانگریس میں آئے پھر ہرانے گھر واپسی کرچکے سنجے نروپم کی زبان نے زہر اگلنا شروع کردیا ہے ـ انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈکی جانب سے وقف (ترمیمی) بل کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کی صورت میں ‘جلیانوالہ باغ کی طرح’ کی صورت حال سے خبردار کیا۔
واضح رہے کہ اے آئی ایم پی ایل بی نے بالواڈطہ طور پر پٹنہ کی پریس کانفرنس کے دوران ایک رپورٹر کے سوال کے جواب میں یہ کہا تھا کہ اگر پارلیمنٹ وقف ترمیمی بل منظور کرتی ہے، تو ملک ایک اور ‘شاہین باغ’ کا مشاہدہ کرے گا۔ قومی دارالحکومت نئی دہلی میں شاہین باغ، 2019 میں امتیازی شہریت کے قوانین- سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تاریخی مظاہروں کا مرکز تھا۔
منگل کو آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے نروپم نے دعویٰ کیا کہ وقف بل میں ترمیم کا مقصد موجودہ مسائل کو حل کرنا ہے اور اس سے مسلم کمیونٹی کو نقصان نہیں پہنچے گا۔
انہوں نے یہ بھی زور دے کر کہا کہ اگر اعتراضات ہیں تو انہیں عدالت میں حل کیا جانا چاہئے اور بورڈ کو اس فیصلے کو سیاسی طور پر چیلنج نہیں کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا، ’’اگر کچھ طبقے ایک اور شاہین باغ جیسی ہنگامہ آرائی کی دھمکی دے کر خاص فائدے کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں، تو انہیں خبردار کیا جانا چاہیے کہ اس سے جلیانوالہ باغ جیسی صورتحال بھی پیدا ہوسکتی ہے۔‘‘
جلیانوالہ باغ کا قتل عام 13 اپریل 1919 کو ہوا، جب جنرل ڈائر کی قیادت میں برطانوی فوجیوں نے امرتسر میں ایک پرامن اجتماع پر گولی چلائی، جس میں سینکڑوں نہتے ہندوستانی مارے گئے۔ وہ رولٹ ایکٹ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، جس نے برطانوی حکومت کو بغیر کسی مقدمے کے لوگوں کو حراست میں لینے کی اجازت دی،یہ وحشیانہ عمل ہندوستان کی جدوجہد آزادی میں ایک اہم موڑ بن گیا، جس نے برطانوی راج کے خلاف ملک گیر غم و غصے کو ہوا دی۔(maktoobmedia کے ان پٹ کے ساتھ )