نئی دہلی:
ملک میں کورونا کی دوسری لہر بدستور تباہی مچا رہی ہے۔ اسپتالوں کی حالت روز بروز خراب ہوتی جارہی ہے۔ مریضوں کی بڑھتی تعداد سے ڈاکٹر پریشان ہیں۔ گزشتہ تین دن سے ملک میں روزانہ چار لاکھ سے زیادہ نئے کیسز آرہے ہیں، ایسی صورتحال میں ، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے) نے کووڈ بحران کو لے کر مرکز پر سخت تنقید کی ہے۔ آئی ایم اے نے کہا کہ وزارت صحت کی’ ‘سستی‘ دیکھ کر حیران ہوں۔
آئی ایم اے نے ایک بیان میں کہا کہ کووڈ وبا کی دوسری لہر سے پیدا ہوئے بحران سے نمٹنے میں وزارت صحت کی سستی اور نامناسب کارروائی دیکھ کر حیرت زدہ ہوں۔ اجتماعی شعور، فعال ادراک اور آئی ایم اے سمیت دیگر سمجھدار ساتھیوں کی درخواستوں کوکڑے دان میں ڈال کر اور بغیر زمینی حالات سمجھے فیصلے لئے جاتے ہیں۔
ہیلتھ کیئر سسٹم کو لاک ڈاؤن کی ضرورت
آئی ایم اے نے کہا کہ و ہ ’ ‘مکمل اور منصوبہ بند لاک ڈاؤن‘ کا مسلسل مطالبہ کررہا ہے۔ آئی ایم اے نے کہا کہ کچھ ریاستوں کے 10-15دن کے لاک ڈاؤن کی جگہ مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے تاکہ ہیلتھ کیئر انفراسٹرکچر کو سنبھالنے اور میٹریل اور مین پاور کی بھرپائی کا وقت مل سکے۔
آئی ایم اے نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے انفیکشن کی چین ٹوٹے گی۔آئی ایم اے نے کہا کہ مرکزی حکومت نے لاک ڈاؤن کی تجویز کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور اس کے نتیجے میں روزانہ 4 لاکھ نئے مریض آ رہے ہیں اور اعتدال پسند ی سے سنگین معاملے کی تعداد تقریباً 40 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔میڈیکل انسٹی ٹیویٹ نے کہا کہ نائٹ کرفیو سے کچھ نہیں ہورہا ہے اور معیشت سے زیادہ زندگی قیمتی ہے۔
آکسیجن کی تقسیم میں دشواری
آئی ایم اے نے ملک بھر کے اسپتالوں میں میڈیکل آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مرکز پر حملہ کیا ہے۔ اپنے بیان میں کہاکہ آکسیجن کا بحران روز بروز گہرا ہوتا جارہا ہے اور سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے کئی لوگ دم توڑ رہے ہیں اور ڈاکٹروں اور مریضوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ آئی ایم اے نے کہا کہ آکسیجن کی پیداوار کافی ہے ، مسئلہ اس کی تقسیم میں ہے۔
‘ہم حقیقی اموات کی تعداد کو کیوں چھپا رہے ہیں؟
آئی ایم اے نے مرکز سے اعداد و شمار میں شفافیت برقرار رکھنے کو کہا ہے۔ اپنے بیان میں کہاکہہ’ پہلی لہر میںہم نے 756 ڈاکٹروں کو کھو چکے ہیں ، اس لہر میں تھوڑے ہی عرصے میں 146 ڈاکٹروں کی موت ہوگئی ہے۔ اسپتالوں میں سیکڑوں اموات غیر کووڈ اموات بتائی جارہی ہیں۔
’آر ٹی پی سی آر نگیٹیو لیکن سی ٹی پازیٹیو کو شمار نہیں کیا جارہاہے۔ ہم اموات کی اصل تعداد کیوں چھپا رہے ہیں؟ اگر عوام کو حقیقی اموات کی تعداد کی معلومات ہوگی تو لوگ کووڈ مناسب برتاؤ کرنے لگیں گے۔آئی ایم اے نے ایک سرشار ، متحرک ،انویٹیو وزیر کے تحت ایک مربوط وزارت بنا کر وبا سے لڑنے کی تجویز دی ہے۔