جمعرات کو عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے قومی کنوینر اور دہلی کے سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال کے گھر کے باہرسرکار سے تنخواہ لینے والے اماموں کی بھیڑ جمع ہوئی۔ بڑی تعداد میں پہنچے امام کجریوال سے مل کر اپنی شکایات کا اظہار کرنا چاہتے تھے۔ تاہم ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔ مبینہ طور پر ائمہ کو ہفتہ کی شام 5 بجے ملاقات کا وقت دیا گیا ہے۔ دہلی میں اسمبلی انتخابات سے پہلے امام دہلی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے مطالبات پورے کرائیں۔واضح رہے ان اماموں سے سرکار ہر چناؤ میں کام لیتی رہی ہے اور یہ کنونسنگ بھی کرتے تھے مگر اب ان میں دوگروپ ہوگیے ہیں
درحقیقت اماموں کی شکایت ہے کہ انہیں کم از کم اجرت سے کم اجرت دی جا رہی ہے اور وہ بھی 17 ماہ سے نہیں ملی ہے۔ خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کے صدر مولانا ساجد رشیدی کی قیادت میں دہلی وقف کے امام کیجریوال سے ملنے پہنچے تھے۔ ساجد رشیدی نے اے این آئی کو بتایا، ‘ہم 17 ماہ کی تنخواہ کا مطالبہ لے کر آئے ہیں۔ ہمیں ہماری 17 ماہ کی تنخواہ دیں۔ 250 کے قریب امام پریشان ہیں۔ تنخواہ صرف 18 ہزار روپے ہے۔ دہلی حکومت مزدوروں کو 21 ہزار روپے دیتی ہے، لیکن اماموں کو صرف 18 ہزار روپے دیتی ہے۔ وہ بھی 17 ماہ کی باقی ہے۔ ہمارے پاس بچے بھی ہیں، دیکھ بھال بھی ہے، کمرے کا کرایہ بھی ہے، اسکول کی فیس بھی ہے، لیکن یہ لوگ نہیں سمجھتے۔ساجد انہوں نے کہا کہ اگر التوا کی تنخواہیں نہ دی گئیں تو مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امام مختلف مقامات پر دھرنا و مظاہرے کریں گے۔ رشیدی، جو کافی دیر تک کجریوال کے گھر کے باہر کھڑے تھے، نے پی ٹی آئی سے کہا، ‘ہمیں بتایا گیا ہے کہ ہمیں ملنے نہیں دیا جائے گا۔ پولیس تعاون کر رہی ہے لیکن اندر سے کہا گیا ہے کہ ایک آدمی کو بھی اجازت نہ دیں۔ میری ابھی ان کے پی اے سے بات ہوئی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ پرسوں شام پانچ بجے کا وقت دیا گیا ہے۔
رشیدی نے کہا کہ وہ وزیراعلیٰ، لیفٹیننٹ گورنر اور ہر افسر کے پاس گئے ہیں، لیکن ابھی تک زیر التواء رقم نہیں ملی۔ انہوں نے کہا، ‘ہم نے 15-16 دن پہلے سیکرٹریٹ میں وزیر اعلیٰ آتشی سے بات کی، انہوں نے کہا کہ میں فائنل کروا رہی ہوں، 2-4 دن میں تنخواہ آجائے گی۔ ہم نے لیفٹیننٹ گورنر سے بھی ملاقات کی اور انہوں نے کہا کہ اس پر دستخط ہو چکے ہیں۔ لیکن گزشتہ چھ ماہ سے جس طرح سے ہم رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں، ہم 20 بار چھوٹے افسران سے بھی مل چکے ہیں، لیکن کام نہیں ہو رہا۔