سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے آخری دنوں کے دوران میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں اس نیتجے پر پہنچی تھیں کہ اسرائیل رواں برس ایرانی جوہری تنصیبات پر بڑے حملے کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے جس کا مقصد ایران کی کمزور پوزیشن سے فائدہ اٹھانا ہے۔ یہ بات با خبر امریکی ذمے داران نے بتائی۔ان نتائج کو نئے سال میں تیار کیے جانے والے تجزیاتی جائزے میں شامل کیا گیا ہے۔امریکی اخبار ‘وال اسٹریٹ جرنل’ کے مطابق جائزے میں گذشتہ برس ایران کی صلاحیتوں میں بگاڑ کے بعد مشرق وسطیٰ میں خطرات سے بھرپور مزید فوجی کارروائیوں پر روشنی ڈالی گئی.
انٹیلی جنس معلومات سے با خبر دو ذرائع نے بتایا ہے کہ انٹیلی جنس تجزیرے میں یہ نتیجہ پیش کیا گیا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملوں کی حمایت کے لیے ٹرمپ انتظامیہ پر دباؤ ڈالے گا۔امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے ایک دوسری رپورٹ جاری کی جو امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے اولین دنوں میں پیش کی گئی۔ رپورٹ میں باور کرایا گیا ہے کہ اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات پر اس طرح کے حملوں کا سوچ رہا ہے۔ یہ بات انٹیلی جنس معلومات سے با خبر امریکی ذمے داران نے بتائی۔
امریکی فوجی ذمے داران کے مطابق سخت حفاظتی انتظامات کے بیچ ایرانی جوہری ٹھکانوں پر کسی بھی اسرائیلی حملے کے لیے امریکی فوجی سپورٹ اور گولہ بارود ضروری ہو سکتا ہے۔