پاکستان کے خفیہ اداروں کی جانب سے ایک رپورٹ پنجاب حکومت کو دی گئی ہے جس میں یہ تجویز کیا گیا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے کسی دوسری جیل منتقل کر دیا جائے۔
راولپنڈی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ خفیہ اداروں کی جانب سے بھیجی جانے والی رپورٹ میں عمران خان کے ساتھ ہر ہفتے دو دن ان کی فیملی، وکلا اور پارٹی رہنماؤں کی ملاقاتوں کے دوران امن وامان کی صورت حال خراب ہونے کی وجہ سے یہ تجویز دی گئی۔
اس سے قبل سیاسی امور سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کو کسی دوسری جیل منتقل کرنے کی تجویز زیر غور ہے جبکہ اس کے برعکس وزیر اعظم کے ایک اور مشیر اختیار ولی نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کو دوسری جیل منتقل کرنے کا فیصلہ ہو چکا۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل بھی عمران خان کو کسی دوسری جیل منتقل کرنے کی خبریں گردش کرتی رہی ہیں تاہم اڈیالہ جیل کے حکام نے اس وقت اس کی تردید کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ سابق وزیر اعظم کو کسی دوسری جیل منتقل نہیں کیا جا رہا
واضح رہے کہ رواں ہفتے منگل کے روز عمران خان کی تینوں بہنوں کی ان کے بھائی سے ملاقات نہیں کروائی گئی جس کی وجہ سے علیمہ خانم، عظمی خان اور نورین خان نے پارٹی کارکنوں سمیت فیکٹری ناکے پر دھرنا دیا جو رات ڈھائی بجے تک جاری رہا اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔سوشل میڈیا پر پولیس کے اس اقدام کو پاکستان تحریک انصاف اور حزب مخالف کی دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔








