نئی دہلی:
ملک میں جاری کورونا بحران نے پہلے سے چل رہے روزگار بحران کو اور بھی زیادہ بڑھا دیا ہے ۔ خبروں کے مطابق صرف اپریل کے مہینے میں 34 لاکھ تنخواہ دار افراد کی ملازمت ختم ہوگئی ہے۔ کورونا سے بچنے کے لیے لگائے لاک ڈاؤن کی وجہ سے چھوٹی تجارت کرنے والے لوگ بھی کافی پریشان ہیں۔
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی (سی ایم آئی ای) کے مطابق اپریل میں کل 73.3لاکھ نوکریاں گئی ہیں۔ بے روزگار ی شرح مارچ میں 6.5فیصد سے بڑھ کر اپریل میں 7.97فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ سی ایم آئی ای کے منیجنگ ڈائریکٹر مہیش ویاس نے کہا کہ لاک ڈاؤن اور معیشت میں سستی نے دیہی علاقوں میں چھوٹے کاروباری اداروں کو بھی تباہ کردیا ہے۔ ویاس نے کہا کہ پچھلے سال کورونا کی وجہ سے معیشت کو ایک بڑا جھٹکا لگا، اس سے پہلے کہ یہ مکمل طور پر ٹھیک ہوپاتی ، کووڈ کی دوسری لہر نے پھر اسے جھٹکا دے دی۔
ٹیلی گراف کی خبر کے مطابق اگر معیشت بہت جلد اور مضبوطی سے واپسی کرتی ہے تو چھوٹے کاروباری اداروں میں تیزی آسکتی ہے لیکن ابھی کے حالات میں اس کی زیادہ توقع نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2020 کے آخرمیں بھارت میں منظم اورغیر منظم دونوں سیکٹروں کو ملاکر 38.877کروڑ لوگ ملازمت پر تھے۔
جنوری کے آخر تک یہ تعداد بڑھ کر 40.07 کروڑ ہوگئی، لیکن فروری تک 39.821 کروڑ ، مارچ تک 39.814 کروڑ اور اپریل کے آخر تک 39.079 کروڑ رہ گئی۔ تقریباً 28.4 لاکھ تنخواہ دار نوکریاں دیہی علاقوں اور 5.6 لاکھ شہروں میں جا چکی ہیں ، تنخواہ دار ملازمین کی تعداد مارچ میں 4.6 کروڑ سے گھٹ کراپریل میں 4.544 کروڑ ہوگئی ہے۔
ویاس نے کہا کہ سرکار کو نوکری کے نقصان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوششیں کرنا ہوگی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ روزگار جانے کے پچھے کی وجوہات کو سمجھنے کے بعد ہی اصلاحی کارروائی شروع کی جاسکتی ہے۔ بتاتے چلیں کے اسٹیٹ آف ورکنگ انڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کورونا بحران میں 23 کروڑ بھارتیہ لوگوں کو غریب بنا دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا تھاکہ گزشتہ سال اپریل – مئی میں ملک میں بھر میں تقریباً 10 کروڑ لوگ بے روزگار ہوئے تھے، ان میں سے زیادہ جون تک کام پر واپس آگئے تھے لیکن گزشتہ سال کے آخر تک تقریباً1. 5کروڑ لوگ بے روزگار ہی رہ گئے تھے۔