نیپیداؤ :
میانمار کی جنوب مشرقی سرحد پر فوج کی فضائی کارروائیوں کے بعد ہزاروں افراد ہمسایہ ملک تھائی لینڈ فرار ہورہے ہیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق نقل مکانی کرنے والے افراد کا تعلق کیرن برادری سے ہے، جو میانمار کا ایک علیحدگی پسند نسلی گروہ ہے۔ امدادی تنظیم فری برما رینجرز کے مطابق میانمارکی فوج نے پیر کی درمیانی شب اس علاقے پر فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں کئی افراد مارے گئے۔ اس کے بعد شروع ہونے والی نقل مکانی میں 3ہزار سے زائد شہری دونوں ممالک کے درمیان دریا عبور کر کے تھائی لینڈ میں داخل ہوگئے، تاہم تھائی لینڈ نے مزید لوگوں کا داخلہ روکنے کے لیے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ میانمارکی فوج نے یہ کارروائی ملک میں آمریت کے خلاف 2 ماہ سے جاری عوامی تحریک اور پرتشدد احتجاج سے توجہ ہٹانے کے لیے کی ہے۔ سرکاری ٹیلی ویزن پر اتوار کی شب دعویٰ کیا گیا کہ ایک جنگجو گروہ نے جنگ بندی سمجھوتے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فوجی چوکی پر حملہ کیا ہے۔ فری برما رینجرز نے فوج پر زور دیا ہے کہ وہ فضائی کارروائیاں روک دے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر اور امریکی صدر جو بائیڈن نے میانمار میں ہفتے کے روز 100 سے زائد شہریوں کی ہلاکت پر وہاں کی فوج کی مذمت کی ہے۔ میانمارمیں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرہ کرنے والے شہریوں پر فوج گولیاں برسا رہی ہے۔ انسانی حقوق تنظیموں کے مطابق ہفتے کے روز 114 افراد ہلاک ہوئے۔ اس تناظر میں اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل باچلیٹ اور نسل کشی کی روک تھام سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی مشیر ایلس وئیریمو اندریتو نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ اس بیان میں انہوں نے کہا کہ فوج اور پولیس کی شرمناک، بزدلانہ اور بہیمانہ کارروائیاں فوراً روک دی جائیں۔ جب کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ڈیلاور میںصحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ میانمر میں فوج کے ہاتھوں معصوم شہریوں کے خلاف جو کچھ ہوا ہے، وہ اشتعال انگیز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو ہوا وہ خوفناک ہے۔