بھارت میں کرسمس کی تقریبات کے دوران کئی مقامات پر جشن منانے والوں کے ساتھ بدسلوکی اور حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ اس کی گونج ملک کے باہر بھی سنائی دی
اس طرح کی رپورٹس مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور کیرالہ سمیت کئی مقامات سے سامنے آئیں، جن کا نہ صرف بھارتی میڈیا میں چرچا ہوا بلکہ اسے بین الاقوامی سطح پر کوریج بھی ملی۔کئی ماہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایسے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ہندوستان میں "مسیحی برادری کو لاحق خطرے” کے پیش نظر ہندوستانی حکومت عیسائی برادری کو تحفظ فراہم کرے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے 25 دسمبر کی صبح کرسمس کے موقع پر تمام شہریوں کو مبارکباد دی اور اسی صبح دہلی کے ایک چرچ کا دورہ کیا۔ان حملوں کی خبروں کو کور کرنے والے کئی بین الاقوامی میڈیا اداروں نے اس کو اجاگر کرنے کے ساتھ ان واقعات کا اہتمام کے ساتھ ذکر کیا ـ
عرب ٹائمز کویت نے کرسمس کے دن کی ایک ویڈیو پوسٹ کی، مبینہ طور پر دہلی سے۔ ویڈیو میں سرخ ٹوپیاں پہنے ہوئے کچھ مرد کرسمس کا جشن منانے والی خواتین سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنی ٹوپیاں اتار کر گھر چلے جائیں۔ تاہم بی بی سی اس ویڈیو کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکتا۔
عرب ٹائمز کویت لکھتا ہے کہ کرسمس ایک ایسا تہوار ہے جسے بھارت کی مسیحی برادری بڑے جوش و خروش سے مناتی ہے لیکن اس سال مسیحی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔عرب ٹائمز کے مطابق ماہرین ایسے واقعات کے لیے "دائیں بازو کی قوم پرستی کے عروج” کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔اس کوریج میں اوڈیشہ میں ایک واقعہ کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں سڑک کنارے دکانداروں کو افراد کی طرف سے دھمکیاں دی گئی تھیں۔اس کوریج میں جبل پور، مدھیہ پردیش کی ایک ویڈیو کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس میں عرب ٹائمز کی رپورٹ ہے کہ حکمراں بی جے پی کا ایک رہنما پولیس کی موجودگی میں ایک عیسائی لڑکی کو دھمکی دیتے ہوئے نظر آتا ہے۔
برطانوی اخبار "دی انڈیپنڈنٹ” نے بھارت میں کرسمس کی تقریبات میں ہندو دائیں بازو کے گروہوں کی خلل ڈالنے کی رپورٹ شائع کی اور بتایا کہ عیسائی اور انسانی حقوق کے گروپوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔دی انڈیپنڈنٹ نے کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا کے حوالے سے ایک بیان شائع کیا، جس میں اس طرح کے حملوں کی سخت مذمت کی گئی اور عیسائی برادری پر بڑھتے ہوئے حملوں پر "تشویش” کا اظہار کیا۔
برطانوی اخبار "دی ٹیلی گراف” نے بھی خبر دی کہ ہندو تنظیموں نے کئی مقامات پر چرچ کی تقریبات کو روکنے کی کوشش کی۔
ترکی کے TRT World نے سرخی شائع کی ہے "ہندوستان میں کرسمس کی تقریبات خوف میں ڈوبی ہوئی ہیں۔”بھارت میں کرسمس کا تہوار بہت دھوم دھام سے منایا گیا لیکن اس کے ساتھ ہی کئی مقامات پر کرسمس منانے والوں پر حملوں اور کئی مقامات پر توڑ پھوڑ کی بھی اطلاعات ہیں۔








