ڈھاکہ:بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے اہم مشیر نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے شیخ حسینہ کی حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیخ حسینہ کی حکومت نے ملک کے آئینی اور عدالتی ڈھانچے کو "مکمل طور پر تباہ” کر دیا ہے۔ یونس نے یہ بیان جاپانی اخبار نکی ایشیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دیا۔ 84 سالہ یونس نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات اسی وقت ہوں گے جب آئینی اور عدالتی اصلاحات مکمل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معیشت، گورننس، بیوروکریسی اور عدلیہ میں جامع اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد بھارت کو شیخ حسینہ کے حوالے کرنا پڑے گا۔
••شیخ حسینہ پر کیا کہا
شیخ حسینہ پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے یونس نے کہا کہ انٹرنیشنل کریمنل ٹریبونل (آئی سی ٹی) میں ان کے خلاف مقدمے کا فیصلہ آنے کے بعد بھارت سے ان کی حوالگی کا باقاعدہ مطالبہ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘فیصلہ آنے اور سزا کا فیصلہ ہونے کے بعد ہم ان کے حوالے کرنے کے لیے بھارت سے باضابطہ درخواست کریں گے، دونوں ممالک کے درمیان اس حوالے سے ایک بین الاقوامی قانون موجود ہے، جس کے تحت بھارت کو اس پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔’
••ہندوؤں ہر مظالم بھارت کا پروپیگنڈہ ۔
یونس نے بھارت کے اقلیتی ہندوؤں کے تحفظ کے بارے میں ظاہر کیے گئے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے اسے "پروپیگنڈا” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے خدشات کے پیچھے کوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے۔ اگست میں شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ہندوستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں تلخی آ گئی ہے۔ بھارت نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور دیگر اقلیتوں پر بڑھتے ہوئے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب ہندو سنت چنموئے کرشنا داس کو گزشتہ ہفتے بغاوت کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔ بنگلہ دیش نے حال ہی میں احتجاج کے بعد اگرتلہ، تری پورہ میں اپنے قونصل خانے میں قونصلر خدمات معطل کر دی تھیں اور اس معاملے پر بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کیا تھا۔