اتر پردیش کا سنبھل شہر نومبر 2024 میں تشدد کے بعد سے خبروں میں ہے۔ اس تشدد کے بعد سنبھل میں محکمہ آثار قدیمہ کی تحقیقات جاری ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کی تحقیقات کے دوران کئی مقامات پر کھدائی ہوئی ہے جہاں سے باولي اور کنویں ملے ہیں۔ سنبھل میں اب بھی کئی مقامات ایسے ہیں جہاں محکمہ آثار قدیمہ کی ٹیم جانچ کر رہی ہے۔ سنبھل تشدد کے چند ماہ بعد وہ ایک بار پھر خبروں میں ہیں۔ اس بار بحث میں آنے کی وجہ یہاں جامع مسجد کے قریب بنی نئی پولیس چوکی ہے۔ اس پولیس چوکی کو لے کر سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے مکھیا اسدالدین اویسی نے سنبھل کی جامع مسجد کے پاس بنائی جانے والی اس نئی چوکی کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی ہے کہ یہ چوکی وقف بورڈ کی زمین پر بنائی جارہی ہے۔ اویسی نے یہ بھی کہا کہ محفوظ یادگاروں کے قریب کوئی تعمیراتی کام نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے یہ دعویٰ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے کیا ہے۔ ایم پی نے سوشل میڈیا سائٹ پر ایک پوسٹ میں لکھا ریکارڈ کے مطابق سنبھل میں جامع مسجد کے قریب جو پولیس چوکی بنائی جا رہی ہے وہ وقف اراضی پر ہے۔
اس سے قبل سنبھل کے مقامی لوگوں نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ وقف اراضی پر پولس چوکی کی تعمیر کی جارہی ہے، وہیں انتظامیہ کا کہنا تھا کہ زمین سے متعلق دیے گئے تمام دستاویزات درست نہیں ہیں۔
••ڈی ایم نے دیا جواب
اویس کے ان الزامات پر ڈی ایم راجندر پنسیا نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی بھی کاغذ لے کر نہیں آیا۔ جو پولیس چوکی تعمیر کی جارہی ہے وہ میونسپلٹی کی جائیداد کے طور پر رجسٹرڈ ہے اس اراضی کے حوالے سے کوئی با اثر فریق سامنے نہیں آیا۔ ستیہ ورت پولیس چوکی کی زمین وقف جائیداد نہیں ہے۔
سنبھل میں جامع مسجد کے قریب ایک نئی پولیس چوکی یعنی ستیہ ورت چوکی کی تعمیر کے بارے میں انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے یہاں پولس چوکی تعمیر کی جا رہی ہے۔ اس پوسٹ کی تعمیر کے بعد یہاں 24 گھنٹے پولیس تعینات رہے گی۔ اس پولیس چوکی کا نام ستیہ ورت پولیس پوسٹ رکھا گیا ہے۔