امت شاہ منگل کو جھارکھنڈ میں تھے۔ یہاں ایک ریلی کے دوران انہوں نے وقف بورڈ پر مندروں، گاؤں والوں اور دیگر کی زمین پر قبضہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ وقف بورڈ اور اس سے متعلق ایکٹ میں تبدیلی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو وقف بورڈ بل پاس کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
فی الحال پی ایم نریندر مودی کے بعد بی جے پی کے دوسرے سب سے بڑے لیڈر مانے جانے والے امت شاہ کے یہ الفاظ بی جے پی کی مستقبل کی حکمت عملی کو پوری طرح واضح کر رہے ہیں۔
وقف بورڈ ترمیمی بل کے تعلق سے تشکیل دیے گئے پارلیمانی پینل میں جو کشمکش دیکھی جا رہی ہے اس سے کہیں زیادہ باہر دیکھی جا رہی ہے اور لگتا ہے کہ پورے تنازع میں بی جے پی قیادت کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ یہ تنازعات بی جے پی کے اس دعوے کو تقویت دے رہے ہیں کہ وقف بورڈ کے پاس اس کے زیر کنٹرول زمین پر ناجائز اختیارات ہیں۔ اس سے بی جے پی کو دوسری برادریوں کو راغب کرنے میں بھی مدد مل رہی ہے۔
کرناٹک اور کیرالہ میں بی جے پی کو حمایت مل رہی ہے؟
‘انڈین ایکسپریس’ کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ حزب اختلاف کی حکومت والے کیرالہ اور کرناٹک میں تنازعہ سے بی جے پی فائدہ اٹھا رہی ہے۔ یہاں، وقف بورڈ کی طرف سے دعوی کیا گیا کہ اراضی کے پلاٹوں پر اس کا حق ہے جس پر ماضی میں قبضہ کیا گیا تھا مگر یہ معاملہ سیاسی ایشو بن گیا تو سرکاروں کوقدم واپس لینا پڑا،کیرل کی ایل ڈی ایف سرکار اور کرناٹک کی کانگریس سرکار دباؤ میں آگئیں ـاس معاملہ کو طول دیا خود وقف پر جے پی ڈی چیئرمین نے جنھوں نے بی جے پی لیڈر اور کمیٹی کے ممبر تیجسوی سوریہ کے کہنے پر اس جگہ کا دوری کیا