پٹنہ: 30 نومبر، ’اسلام میں مسلم اور غیر مسلم پڑوسیوں کے حقوق میں کوئی تفریق اور تمیز نہیں رکھی گئی ہے، جو حقوق مسلم پڑوسیوں کے ہیں بعینہ وہی حقوق غیر مسلم پڑوسیوں کے ہیں۔‘ یہ باتیں اسلامک اکیڈمی، دہلی کے چیئرمین ڈاکٹر حسن رضا نے ہفتہ کو بہار اردو اکادمی کے کانفرنس ہال میں حقوق ہمسایہ مہم سے متعلق ایک عوامی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ جماعت اسلامی ہند، بگ سیٹی پٹنہ شہر کی جانب سے منعقدہ پروگرام میں بڑی تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی۔
ڈاکٹر حسن رضا نے کہا کہ اسلام میں انسانی رشتوں کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔انسانی رشتوں پر کبھی بھی زوال نہیں آنا چاہیے۔ انسان انسان کا احترام کرے، ہر انسان دوسرے کے کام آئے، اس روایت کو مضبوط کرنے اور فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
اپنے صدارتی خطبہ میں جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ بہار مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ پڑوسی سماج کی سب سے بنیادی اکائی ہے۔ معاشرے کی تعمیر کا ہرقدم پڑوسی کی اصلاح پر منحصر ہے۔ قیامت کے دن اللہ کی بارگاہ میں سب سے پہلا مقدمہ دو پڑوسیوں کا ہوگا، اس لیے خاص طور پر طاقتور اور دولت مند شخص کو اپنے کمزور پڑوسی کے تعلق سے ہمیشہ حساس رہنا چاہیے کہ کہیں ان کے ساتھ کسی طرح کی زیادتی نہ ہو۔

انہوں نے آکے کہا کہ یہ بات فطری ہے کہ جس انسان سے سب سے زیادہ واسطہ پڑتا ہے، سب سے زیادہ نقصان اور تکلیف کا اندیشہ بھی اسی سے ہوتا ہے، پڑوسی چونکہ انتہائی قریب ہوتا ہے، اس لیے اس سے نقصان اور تکلیف کا پہنچنا بعید نہیں ہے، اس لیے ایسی صورتحال میں یہ انتہائی ضروری ہے کہ پڑوسی کے ساتھ نہ صرف یہ کہ حسن سلوک کیا جائے، بلکہ اگر ان کی طرف سے ایذا رسانی کا معاملہ ہو تو اس پر صبر بھی کریں۔اس صبر کا بدلہ جنت ہے۔ مولانا رضوان نے کہا کہ پڑوسی کی اصلاح دنیا میں امن وامان اور سکون کے باعث ہے۔اس لئے خود اچھا پڑوسی اور اپنے بازو میں دس دس پڑوسیوں کی اصلاح کی ذمہ داری قبول کریں۔
انہوں نے کہا کہ پڑوسی کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کا بہترین نسخہ یہ ہے کہ ہم اپنے پڑوسی کے لیے وہی پسند کریں جو خود کے لیے پسند کرتے ہوں، اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارا پڑوسی ایک مثالی پڑوسی بنے، اس سے پہلے ہمیں خود ایک مثالی پڑوسی بن کر دکھانا چاہیے۔
اس سے قبل، افتتاحی کلمات میں، صوبہ بہار میں حقوق ہمسایہ مہم کے کنوینر انجینیئر حامد اخترنے’حقوق ہمسایہ مہم‘ کی اہمیت اور افادیت پر گفتگو کرتے ہوئے دہلی کا ایک سچا واقعہ سنایا کہ ایک بلڈنگ میں کئی خاندان رہا کرتے تھے، لیکن وہ تمام لوگ آپس میں ایک دوسرے سے لاتعلق اور بے خبر رہتے تھے۔ وہاں ایک بڑھئی فیملی بھی رہا کرتی تھی جن کی چار بچیاں تھیں، مالی حالات سے تنگ آ کر پوری فیملی نے خودکشی کر لی۔ حامد اختر نے کہا کہ اگر پڑوسی ایک دوسرے سے باخبرہوتے تو یہ نوبت نہیں آتی۔
مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کے پرنسپل مولانا سید مشہود احمد قادری ندوی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے اسوہ اور نمونہ ہیں اور آپؐ نے زندگی کے ہر موقع کے لیے تعلیمات و ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حدیث اور سیرت کے مطالعے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ پڑوسی کا حق اہم ترین حق ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک شرافت کا تقاضہ ہی نہیں، بلکہ ہمارے ایمان کی بنیادی شرطوں میں شامل ہے۔
مولانا عبدالباسط ندوی ڈائریکٹر المعھد العالی،پھلواری شریف نے کہا کہ پڑوسی سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے، اس لیے ہماری محبت، ہمارے خلوص اور ہماری خیر خواہی کے اولین حق داروں میں پڑوسی شامل ہیں۔
پروگرام کا آغازتذکیر بالقرآن سے ہوا جسے مولانا غلام سرور ندوی نے کیا۔ ناظم شہر، بگ سیٹی پٹنہ محمد لئیق الزماں نے تمام سامعین و سامعات، منتظمین اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ نظامت کا فریضہ انظار احمد صادق نے انجام دیا۔)پریس ریلیز(








