اسرائیل میں اتوار کے روز جنوبی اور شمالی سرحدوں پر لڑائی کے دوران فوجی دستوں میں شامل ہونے کے لیے مزید الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کو طلب کیا گیا تو توقع کے مطابق حریدیم کا احتجاج شروع ہوگیا۔ حریدیم انتہا پسند مذہبی یہودیوں کو کہا جاتا ہے۔
••مظاہرے جھڑپوں میں تبدیل
حریدیم نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے دارالحکومت تل ابیب میں مظاہرے شروع کر دیے۔ بھرتی کے خلاف انتہا پسندوں کے مظاہرے جھڑپوں اور جھگڑوں میں بدل گئے۔ کئی مظاہرین زخمی ہوگئے اور سڑکوں پر پھیل گئے۔ مظاہرین نے تل ابیب کی مرکزی شاہراہ کو بلاک کردیا۔ اسرائیلی پولیس نے مداخلت کرکے انہیں منتشر کیا اور ان کا دھرنا ختم کردیا۔
یہ پیش رفت اسرائیلی فوج کی جانب سے حریدیم کو نئے نوٹس جاری کیے جانے کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی۔ اس نوٹس میں مذہبی یہودیوں سے فوج میں بھرتی ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اتوار کے روز فوج نے مزید مذہبی یہودیوں سے کہا کہ وہ جنوبی اور شمالی سرحدوں پر لڑائی کے دوران اپنی افواج میں شامل ہوں اور افواج کو طاقت دیں۔ مبصرین نے اس قدم کے خلاف خبردار کیا اور توقع ظاہر کی کہ یہ اقدام مذہبی اور سیکولر اسرائیلیوں کے درمیان کشیدگی کو مزید ہوا دے گا۔خیال رہے کہ 2017 سے یکے بعد دیگرے حکومتیں حریدی بھرتی کے حوالے سے ایک متفقہ قانون تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے 2015 میں نافذ کیے گئے ایک قانون کو کالعدم قرار دے دیا جس میں انہیں فوجی خدمات سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ چھوٹ مساوات کے اصول کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ اس کے بعد سے کنیسٹ نے فوجی خدمات سے حریدیوں کے استثنیٰ میں توسیع جاری رکھی ہے۔ گزشتہ مارچ کے آخر میں نیتن یاہو حکومت کی طرف سے جاری کردہ اس حکم نامے کی میعاد ختم ہو گئی تھی جس میں "حریدیم” کے لیے لازمی بھرتی کے عمل کو ملتوی کرنے کا کہا گیا تھا۔