اسرائیلی وزیر خزانہ بزلئیل سموٹرچ کی جانب سے گذشتہ روز کنیسٹ میں ہونے والی اجلاس کے دوران امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کا خیر مقدم کیے جانے کے ساتھ یہ انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل غرب اردن کو ضم کرنے کی تیاری کررہا ہے۔
باخبر اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت ٹرمپ کی جیت کو مغربی کنارے کے الحاق کا ایک بہترین موقع سمجھتی ہے اور یہ مسئلہ اس وقت اسرائیلی مقتدر حلقوں میں زیر بحث ہے۔ان ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو 20 جنوری کو ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے فوراً بعد مغربی کنارے پر خودمختاری نافذ کرنے کی تجویز پیش کریں گے۔
دوسری طرف ٹرمپ انتظامیہ کے کم از کم دو عہدیداروں نے سینیر اسرائیلی وزراء کو یہ خیال پیش کرنے کے خلاف متنبہ کیا ہے۔تین با خبر ذرائع نے ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کو بتایا کہ منتخب صدر اپنی دوسری مدت کے دوران مغربی کنارے کے اسرائیل کے الحاق کی حمایت کریں گے۔
••ٹرمپ کے مشیر
تاہم ٹرمپ کے سابق مشیروں نے ان کے اس طرح کے اقدام کی حمایت کرنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا لیکن اس بات پر زور دیا کہ اسے "ناگزیر نتیجہ” کے طور پر نہیں سمجھا جانا چاہیے۔
سموٹریچ نے کل اعلان کیا تھا کہ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کی بہ دولت سنہ 2025 "یہودیہ اور سامریہ‘‘ (مغربی کنارے) میں خودمختاری کا سال ہوگا”۔
قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ "یہ اسرائیلی خودمختاری کا سال ہے”۔ ان کا اشارہ فلسطین کے دریائے اردن کے مغربی کنارے کی طرف تھا