لبنان میں اسرائیل کی تازہ غیر روایتی جنگی جارحیت کے لے سلسلہ کی کارروائی پیجر اور ڈیوائس حملوں کی لہر میں ایرانی سفیر کے زخمی ہونے سے مشرق وسطیٰ میں ایک بار پھر کشیدگی بڑھنے کا جواز پیدا ہو گیا ہے۔
مسلسل پیش آنے والے واقعات سے لگ رہا ہے کہ اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کے امن یا بد امنی کی چابی اپنے ہاتھ میں رکھنے کی حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے۔ جب چاہا ایک نیا بڑا واقعہ کر کے پورے خطے کو پریشانی میں مبتلا کر دیا۔
تازہ اسرائیلی پیجر حملوں میں جہاں لبنانی شہریوں کی بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوئی ہے وہیں لبنان میں ایرانی سفیر بھی زخمی ہو گئے ہیں۔ اس سے پہلے اسرائیل نے شام میں ایرانی سفارت کار کو اپنے حملے کی زد میں لیا تھا۔
ایران نے اس نئے واقعے پر خبردار کیا ہے کہ ایران اپنا حق محفوظ رکھتا ہے کہ اس طرح کے گھناؤنے واقعے کا جواب دینے کے لیے اقدامات کرے۔اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے لبنان میں اپنے ملک کے سفیر کے زخمی ہونے کی جانب سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو متوجہ کرنے کے لیے ایک خط لکھا ہے جس میں ان سے اس واقعے کی سخت مذمت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اب تک پیجر اور دوسری ڈیوائسز کو جنگی حملوں کے لیے استعمال کرنے کی اسرائیلی کارروائیون کے نتیجے میں 26 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلا ع ہے۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد 3000 ہزار سے بھی زائد ہے۔
اسرائیل نے ان کارروائیوں کی باقاعدہ ذمہ داری قبول تو نہیں کی مگر اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلیٹ نے بدھ کے روز ان حملوں کو اسرائیل کی جنگ کے نئے مرحلے کا نام دیا ہے۔ جو غزہ سے لبنانی سرحد کی طرف منتقل ہو جائے گی۔
ایران کی طرف سے سیکرٹری جنرل کو خط میں کہا گیا ہے اسرائیل کے اس حملے نے بنیادی اصولوں کی اور بین الاقوامی و انسانی قوانی کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔