نئی دہلی :
جہانگیرپوری تشدد پر مرکزی حکومت کے براہ راست کنٹرول میں کام کرنے والی دہلی پولیس کے رویہ پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں اور یہ مسئلہ بین الاقوامی سطح پر اٹھایا جا رہا ہے۔ دہلی پولیس کا متعصبانہ رویہ ہفتہ کے روز تشدد کے دن سے کھل کر سامنے آیا۔ ستیہ ہندی بھی دہلی پولیس سے کچھ سوالوں کے جواب چاہتے ہیں۔
ہفتہ کو ہنومان جینتی پر شوبھا یاترا نکالنے کی اجازت کس نے دی، کیا دہلی پولیس نے اس کے لیے کچھ شرائط عائد کیں، دہلی پولیس سے اجازت مانگی گئی؟
کیا ہنومان جینتی شوبھا یاترا کے روٹ میپ کو دہلی پولیس نے منظور ی دی تھی؟
کیا دہلی پولیس نے شوبھا یاترا کے روٹ پر مذہبی مقامات کی تعداد کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں؟ اس کی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ہنگامہ مسجد سے شروع ہوا۔ سوال یہ ہے کہ اس مسجد پر پہلے سے پولیس کیوں تعینات نہیں تھی؟
کیا شوبھا یاترا کے ساتھ جانے والے پولیس والوں نے اپنے افسران کو بتایا کہ شوبھا یاترا کے دوران بہت سے نوجوان پستول، تلواریں، چاقو اور لاٹھیاں لہرا رہے ہیں؟
شوبھا یاترا میں پستول، تلوار، چاقو اور لاٹھیاں لہرائے جانے کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے۔ اس کے بنانے والے عینی شاہد ہیں۔ کیا دہلی پولیس نے اس ویڈیو میں نظر آنے والے شرپسند عناصر کی ان حرکتوں پرآرمس ایکٹ میں کوئی کیس درج کیا ؟ کیا ان لوگوں کی شناخت ہوئی؟
کیا دہلی پولیس نے شوبھا یاترا سے پہلے جہانگیر پوری بی اور سی بلاک کے مسلمانوں کو خبردار کیا تھا یا کسی کشیدگی کی صورت میں وہاں کے لوگوں سے مدد مانگی تھی؟
دہلی پولیس نے جہانگیر پوری میں تشدد کے اگلے دن امن کمیٹی کی میٹنگ کی۔ شوبھا یاترا سے پہلے یہ میٹنگیں کیوں نہیں کی گئیں تاکہ تناؤ کی صورتحال میں مدد ملتی۔
فرقہ وارانہ تشدد کے ایک دن بعد دہلی پولیس نے بی جے پی لیڈروں کو جہانگیر پوری علاقے میں جانے کی اجازت کیوں دی؟
دہلی پولیس نے شروع میں جہانگیرپوری سے ملزم کے نام پر صرف مسلمانوں کو ہی کیوں گرفتار کیا؟
فرقہ وارانہ تشدد میں ہمیشہ دو فریق ہوتے ہیں، کیوں اس نے شوبھا یاترا منعقد کرنے والے دوسرے فریق کے لوگوں کو تشدد کاذمہ دار ٹھہرایا؟
کیا دہلی پولیس نے وہ ویڈیو دیکھا جس میں ملزم انصار نے ان کے مطابق بجرنگ دل کے ایک نوجوان کو چاقو کے ساتھ پکڑا جو مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ اگر آپ نے ویڈیو دیکھا ہے تو کیا وہ بجرنگ دل کارکن گرفتار کیا گیا،جبکہ انصار گرفتار ہو چکا ہے ؟
کیا دہلی پولیس اس طرح کی شوبھا یاتراؤں کے نکالنے سے پہلے اپنے خفیہ ذرائع سے جانکاری مانگتی ہے؟ اگر مانگتی ہے تو وہ کس طرح کی جانکاری دیتے ہیں اور ان پر کس طرح کے کنٹرول کیے جاتے ہیں ؟
جہانگیر پوری تشدد پر دیگر لوگ بھی سوال اٹھا رہے ہیں لیکن ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ اور دہلی پولیس نے ابھی تک ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے ، جس سے مظلوم طبقہ کے زخموں پر مرہم لگ سکے ، وہ دارالحکومت میں خود کو محفوظ محسوس کر سکیں۔
(بشکریہ: ستیہ ہندی ڈاٹ کام )