نئی دہلی :(ایجنسی)
دہلی کے جہانگیرپوری میں امن لوٹ رہا ہے لیکن ہفتہ کے واقعے کی آڑ میں دہلی میں ہندو مسلم کشیدگی پیدا کرنے کی کوششیں ابھی تک برقرار ہیں۔ دہلی کے دیگر علاقوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ جہانگیرپوری واقعے کی ویڈیوز اب میڈیا کو موصول ہو رہی ہیں، جن سے حقیقت سامنے آ رہی ہے۔ ان سے معلوم ہوا ہے کہ جہانگیر پوری میں فرقہ وارانہ تشدد کی منظم تیاری کرکے دہلی میں کشیدگی پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ انڈیا ٹوڈے کو جب موقع پر ایسے ہی ایک ویڈیو کی حقیقت کا پتہ چلا تو پورے معاملے کی تصدیق ہو گئی۔ جہانگیر پوری کے بی اور سی بلاکس، جہاں فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئیں، مزدور طبقے کے لوگوں کے گھر ہیں، جن میں مچھلی بیچنے والے، موبائل مرمت کی دکانیں اور کپڑوں کے خوردہ فروش شامل ہیں۔ ایسا واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ یہاں کالی ماتا کا مندر اور مسجد بھی ہے۔ لیکن کبھی معمولی جھگڑا بھی نہیں ہوا۔
انڈیا ٹوڈے کے ذریعے حاصل کردہ ایک نئی ویڈیو میں، مذہبی جلوس کے شرکاء کو شاٹ گن، پستول اور تلواریں چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ دہلی کے جہانگیر پوری کے سی-ڈی بلاک مارکیٹ میں لی گئی یہ ویڈیو ہفتے کی شام اس علاقے میں پتھراؤ شروع ہونے سے پہلے ریکارڈ کی گئی تھی۔ ویڈیو ریکارڈ کرنے والے دو مقامی لوگوں نے انڈیا ٹوڈے سے خصوصی طور پر بات کی۔ 30 سالہ انورہ نے کہا، ’’میں بازار سے آرہی تھی جب ہنومان جینتی شوبھا یاترا تقریباً 2.15 بجے بازار سے گزر رہی تھی۔ میں نے لوگوں کو بندوقیں لہراتے ہوئے دیکھا۔ تو میں نے ویڈیو بنا لی۔
ستیہ ہندی ڈاٹ کام کے مطابق 15 سالہ ساحل نے کہا، میں اپنی دکان پر تھا۔ ہنومان جینتی یاترا بازار سے گزر رہی تھی اور لوگ بندوقیں لہرا رہے تھے۔ 2 بجے سے یاترا جاری رہی۔ ثبوت رکھنے کے لیے میں نے ویڈیوز ریکارڈ کی۔ایک اور ویڈیو میں لوگوں کے ایک گروپ کو پتھراؤ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
سی بلاک میں الیکٹرانکس کی دکان چلانے والے ساجد سیفی نے کہا: یہاں ہندو اور مسلمان ہمیشہ ایک ساتھ رہتے ہیں۔ میں نے اس مندر (کالی ماتا مندر) میں پرساد کھایا ہے اور ہندو ہمارے تہوار ہمارے ساتھ مناتے ہیں۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ بیرونی لوگوں نے امن کو خراب کیا ہے۔
تاہم جہانگیرپوری میں امن لوٹ رہا ہے۔ لیکن ان لوگوں کا مقصد پورا ہو گیا جو پوری دہلی میں ہندو مسلم کشیدگی پھیلانا چاہتے تھے۔ دہلی کے تمام مسلم اکثریتی علاقوں میں خوف و ہراس اور بے چینی ہے، حالانکہ دہلی پولیس کے دستے تمام حساس مقامات کی نگرانی کر رہے ہیں لیکن لوگوں کا خوف ختم نہیں ہو رہا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے 14 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ تاہم گرفتار افراد میں سے ایک کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے گھر کا لڑکا نابالغ ہے۔ پولیس نے اس پر فائرنگ کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ جب ایف آئی آر درج کی گئی تو اس کی عمر 22 سال بتائی گئی تھی۔ پولیس کی دس ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو معاملے کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ اسپیشل سیل کو بھی معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔