جموں و کشمیر پولیس نے دہشت گردی کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کیا ہے، جس میں جیش محمد (JeM) اور انصار غزوات الہند (AGuH) سے منسلک ایک بین ریاستی اور بین الاقوامی دہشت گردی کے ماڈیول کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔ آپریشن میں دو ڈاکٹروں سمیت سات مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
**اب تک 2,900 کلو گرام دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا ہے۔خبر رساں ایجنسی کی رپورٹس کے مطابق، پولیس نے ان کے پاس سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور تقریباً 2900 کلو گرام آئی ای ڈی بنانے کا مواد برآمد کیا ہے۔ یہ کارروائی جموں و کشمیر اور فرید آباد پولیس کی مشترکہ کارروائی میں کی گئی۔پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان میں فرید آباد کے ڈاکٹر مزمل احمد غنائی اور کولگام کے ڈاکٹر عادل شامل ہیں۔ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ افراد غیر ملکی ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے سماجی اور تعلیمی نیٹ ورکس کے ذریعہ فنڈز اکٹھا کر رہے تھے۔
**‘وائٹ کالر ٹیرر نیٹ ورک’پولیس نے کہا کہ یہ ایک ‘وائٹ کالر ٹیرر نیٹ ورک’ تھا جس میں کچھ پیشہ ور اور طلباء دہشت گردوں سے جڑے ہوئے تھے۔ وہ نظریے کے پھیلاؤ، فنڈ کی نقل و حرکت، اور انکرپٹڈ چینلز کے ذریعے ہتھیاروں کی فراہمی کو مربوط کر رہے تھے۔19 اکتوبر کو سری نگر کے بنپورہ نوگام علاقے میں جیش محمد کے پوسٹر ملنے کے بعد ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ تحقیقات کے دوران پولیس کو پتہ چلا کہ یہ نیٹ ورک نہ صرف وادی بلکہ ہریانہ اور اتر پردیش تک پھیلا ہوا ہے۔
**سات مشتبہ دہشت گرد گرفتار
گرفتار ہونے والے سات افراد کی شناخت عارف نثار ڈار عرف ساحل، یاسر الاشرف، مقصود احمد ڈار عرف شاہد (تمام سری نگر)، مولوی عرفان احمد (شوپیان)، ضمیر احمد آہنگر (گاندربل)، ڈاکٹر مزمل احمد گنائی (پلوامہ) اور ڈاکٹر عادل (کلگا) کے طور پر کی گئی ہے۔
ڈاکٹر فرید آباد سے گرفتار:ڈاکٹر مزمل کو فرید آباد میں اس کے کرائے کے مکان سے گرفتار کیا گیا، جہاں سے پولیس نے 360 کلو گرام امونیم نائٹریٹ، ایک اے کے 56 رائفل، ایک اے کے کرینکوف رائفل، ایک بیریٹا پستول، ایک چائنیز سٹار پستول، اور سینکڑوں کارتوس برآمد کیے۔ پولیس نے بتایا کہ یہ نیٹ ورک سماجی بہبود کے نام پر رقم اکٹھا کرتا تھا اور اسے دہشت گردانہ سرگرمیوں پر خرچ کرتا تھا۔آج تک کے ان پٹ کے ساتھ









