•••جماعت اسلامی ہند دہلی یونٹ کی مساجد، مدارس، مکاتب، اور قبرستانوں کی کمیٹیوں کے ساتھ نشستیں
نئی دہلی (فلاح الدین فلاحی)
اس سے پہلے کہ وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ سے پاس ہوکر نافذ ہوجائے اور پھر سرکار کو وقف کی زمینوں کو خرد بُرد کرنے کا موقع ملے مسلمانوں کو خود اس کو بچانے کے لیے تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔ جس طرح وہ قانون بناکر ہندوستان کے لچک دار آئین کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے مسلمانوں کوبھی قانونی اعتبار سے تیاری کرلینے کی ضرورت ہے۔ فی الحال پارلیمنٹ میں اس متنازع بل سے متعلق جے پی سی کی رپورٹ کو پیش کیا گیا جس کی اپوزیشن پارٹیاں مخالفت کرتے ہوئے واک آﺅٹ کرنے پر مجبور ہوئیں اور سرکار نے اسے بدقسمتی تو اپوزیشن نے اسے ظالمانہ او ر غیر آئینی قرار دیا ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار سلیم اللہ خاں (امیر حلقہ دہلی) نے وکاس نگر میں کیا۔ واضح رہے جماعت اسلامی ہند دہلی سمیت ملک کے کونے کونے میں مساجد کے متولیان، مدارس، مکاتب، درگاہوں اور قبرستانوں کی کمیٹیوں کے ساتھ میٹنگ کرکے کاغذات درست کرنے، بنوانے، رجسٹرڈ کرانے کی مہم چلا رہی ہے۔ اس مہم کے تحت وکاس نگر یونٹ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس اور سلیم اللہ خان نے کمیٹیوں کے صدور،سکریٹریز اور دیگر ذمہ داروں سے خطاب کیا۔ اس مہم کے تحت اب تک دہلی کے جہانگیر پوری، نبی کریم، ابوالفضل انکلیو، اور گونڈہ میں پروگرام منعقد کیے جا چکے ہیں۔ جس میں سینکڑوں لوگوں اور ذمہ داروں نے شرکت کرکے کاغذات درست اور رجسٹرڈ کرانے کا کام شروع کردیا ہے۔ قاسم رسول الیاس نے کہا کہ جنگی پیمانے پر پورے ملک میں وقف کی املاک کو چست درست کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی املاک ایسی ہیں جو رجسٹرڈ نہیں ہے۔ سرکار اس بل کے نافذ ہوتے ہی سب سے پہلے ایسی ہی املاک کو ہڑپنے کی کوشش کرے گی۔ اس لیے جہاں ایک طرف مسلم پرسنل لاء بورڈ اس غیر آئینی بل کے نفاذ کو روکنے کے لیے ہر جائز اور آئینی طریقے کا استعمال کرے گا وہیں دوسری طرف املاک کے تحفظ کے لیے اقدامات بھی کرے گا۔