نئی دہلی:الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کمار یادو جنہوں نے مسلمانوں کے بارے میں متنازعہ ریمارکس دیئے تھے اور کہا تھا کہ قانون کو اکثریت سے چلنا چاہئے، حملے کی زد میں ہیں۔ اب اپوزیشن جماعتوں نے ان کے خلاف مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔ راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے منگل کو کہا کہ شیکھر یادو کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کی جانی چاہیے۔ یہی نہیں کئی اراکین پارلیمنٹ نے اس کے لیے مہم بھی شروع کر دی ہے۔ ان لوگوں نے جسٹس شیکھر یادو کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کے حوالے سے نوٹس دینے کی مہم شروع کر رکھی ہے اور اس کے لیے اراکین پارلیمنٹ کے دستخط جمع کیے جا رہے ہیں۔
‘دینک ہندوستان’ کے مطابق کانگریس کے رکن پارلیمنٹ وویک تنکھا نے بدھ کو کہا کہ اب تک راجیہ سبھا کے 30 سے زیادہ ممبران کے دستخط اکٹھے کیے جا چکے ہیں اور اس کے لیے پارلیمنٹ کے رواں سرمائی اجلاس میں ہی نوٹس دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، ‘یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ ہم پارلیمنٹ کے اس اجلاس میں مواخذے کے لیے نوٹس دیں گے۔’ جسٹس یادو نے اتوار کو الہ آباد ہائی کورٹ میں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔ قواعد کے مطابق کسی جج کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کے لیے لوک سبھا کے 100 ممبران یا راجیہ سبھا کے 50 ممبران سے منظوری لینی ہوگی۔