نئی دہلی: بدھ کو لگاتار دوسرے دن اتر پردیش کے سنبھل میں ہونے والے تشدد کے خلاف اپوزیشن کے شدید احتجاج اور ہنگامے کے باعث لوک سبھا کی کارروائی جمعرات کی صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔وہ سرکار سے سنبھل ہے ڈبیٹ کا مطالبہ کررہے تھے . آج دوپہر 12 بجے جیسے ہی لوک سبھا کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی، سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ایوان کے بیچ میں آ کر سنبھل تشدد کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ ایس پی ارکان ’سنبھل کے قاتلوں کو پھانسی دو‘ جیسے نعرے لگاتے رہے، جب کہ کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار) اور ترنمول کانگریس کے ارکان نے بھی اپنی جگہوں پر کھڑے ہو کر ان کا ساتھ دیا۔
ایوان میں ہنگامے کے دوران، پریذائیڈنگ آفیسر دلیپ سیکیا نے ضروری دستاویزات پیش کیں اور اپوزیشن سے اپیل کی کہ وہ اپنے مقامات پر واپس جائیں تاکہ ایوان کی کارروائی خوش اسلوبی سے جاری رکھی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ارکان کو اظہار خیال کا موقع دیا جائے گا اور ایوان کا وقت قیمتی ہے، جسے ضائع نہیں کیا جانا چاہیے
تاہم، اپوزیشن ارکان نے ان کی اپیل کو نظر انداز کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھا۔ مسلسل ہنگامے اور شور شرابے کے پیش نظر، مسٹر دلیپ سیکیا نے لوک سبھا کی کارروائی ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔ اب ایوان کی کارروائی جمعرات کی صبح 11 بجے دوبارہ شروع ہوگی۔
اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے کہ سنبھل میں ہونے والے تشدد کے ذمہ داروں کو سخت سزا دی جانی چاہیے۔ اس احتجاج کے دوران ایوان کا ماحول انتہائی گرما گرم رہا، اور تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان نے اپنی اپنی جماعتوں کے مؤقف کو مضبوطی سے پیش کرنے کی کوشش کی