امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں چار روز قبل لگنے والی آگ پر اب بھی قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ متاثرہ علاقوں سے سامنے آنے والی تباہی کے مناظر پر تبصرہ کرتے ہوئے لاس اینجلس کاؤئنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے شہر کا موازنہ ایٹم بم کے بعد کی تباہی کے مناظر سے کیا۔انھوں نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے لگ رہا ہے جیسے ان علاقوں پر کسی نے ایٹم بم گرایا ہو۔‘خیال رہے کہ اب تک ان علاقوں میں رہنے والے ایک لاکھ 80 ہزار افراد کو نقل مکانی کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔ادارے کے مطابق سب سے بڑی آگ پیلیسیڈز کے علاقے میں لگی ہے، جس نے 21 ہزار 500 ایکڑ سے زیادہ کی زمین کو اپنی لپیٹ میں لیا اور اس پر اب تک صرف آٹھ فیصد قابو پایا جا سکا ہے۔
ایٹن کے علاقے میں لگنے والی آگ نے 14 ہزار ایکڑ سے زیادہ زمین کو متاثر کیا اور اب تک صرف تین فیصد پر قابو پایا گیا۔ اس کے باعث اب تک کم سے کم 1000 عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔
کینتھ میں لگنے والی آگ نے ایک ہزار ایکڑ کے علاقے کو متاثر کیا اور اس پر 50 فیصد قابو پایا گیا جبکہ ہرسٹ کے علاقے میں لگنے والی آگ نے 770 ایکڑ کے علاقے کو متاثر کیا اور اس پر 70 فیصد قابو پایا گیا ہے۔لڈیا فائر جو لاس اینجلس کے شمالی پہاڑیوں پر لگی ہے، نے اب تک 395 ایکڑ کی زمین کو متاثر کیا اور اس پر تقریباً مکمل طور پر قابو پا لیا گیا ہے۔
تازہ ترین آگ آرچر کے مقام پر جمعے کو لگی اور اب تک اس نے 19 ایکڑ زمین کو متاثر کیا ہے اور اس وقت یہ بے قابو ہے۔ کیلی ورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے پانی کی قلت کے باعث آگ بھجانے کے عمل میں مشکلات کی اطلاعات کے بعد اس حوالے سے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
نقل مکانی کرنے والوں میں سے ایک کلائمیٹ رپورٹر لوسی شیرف بھی شامل تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’لاس اینجلس کو ایک دوزخ نما مقام میں تبدیل ہوئے چار روز گزر چکے ہیں لیکن میرا گھر اب بھی دہکتے انگاروں کا ڈھیر ہے۔‘آگ کو بجھانے کی کوششوں میں صرف امریکی سرکاری ادارے ہی نہیں بلکہ غیر ملکی فائر فائٹرز اور ہزاروں مرد اور خواتین قیدی بھی حصہ لے رہے ہیں۔اس کے علاوہ پینٹاگون کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ آگ بجھانے کی کوششوں میں خصوصی طیارے اور ہیلی کاپٹرز بھی حصہ لے رہے ہیں جن میں فائر فائٹنگ کے لیے خصوصی نظام نصب کیے گئے ہیں۔تک یہ آگ ہزاروں مکانات کو تباہ اور 37 ہزار ایکڑ زمین کو جلا کر راکھ کر چکی ہے۔ اس آگ کو بجھانے کی کوشش کرنے میں ہزاروں ایمرجنسی کارکنان مصروف ہیں۔پینٹاگون کی ترجمان سبرینا سنگھ نے رپورٹرز کو بتایا تھا کہ اس آپریشن میں نیوی کے 10 ہیلی کاپٹرز بھی حصہ لے رہے ہیں جن میں پانی پھینکنے والے نظام بھی نصب ہیں جبکہ دیگر سی 130 طیارے بھی اس مقصد کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔