بڑوانی؍بھوپال:(ایجنسی)
مدھیہ پردیش کے بڑوانی میں پولیس نے 10 اپریل کو شہر میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادکے دوران تشدد اور آتش زنی کے الزام میں 11 مارچ سے جیل میں بند تین لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے ۔ دراصل شہر میں فرقہ وارانہ فساد کے بعد 10 اپریل کو دو موٹر سائیکلوں کو آگ لگانے کے الزام میں جن تین لوگوں پر معاملہ درج کیا گیا ہے ، ان کی شناخت شہباز، فخرواور رؤف کے طور پر ہوئی ہے ۔ تینوں 5 مارچ سے آئی پی سی کی دفعہ 307 کے تحت قتل کی کوشش کے معاملے میں جیل میں بند ہیں
۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق بڑوانی پولیس نے رام نومی جلوس میں پتھراؤ اور تشدد کے بعد تقریباً ایک درجن ایف آئی آر درج کی تھی۔یہ ان میں سے حیرت کی بات یہ ہے کہ جس تھانے میں اقدام قتل کامعاملہ درج کیا گیا تھا ،اسی تھانہ میں فساد کرنے کامعاملہ درج کیا گیا ہے ۔ بڑوانی ضلع کے ایس پی نے 11 مارچ کو ایک پریس کانفرنس کو خطاب کیا تھا کہ 11 مارچ کو سکندر علی پر فائرنگ کے لئے دفعہ 307 کے تحت شہباز ، فخرو اور رؤف پر معاملہ درج کیا گیا تھا۔ انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا ، تب سے تینوں جیل میں ہے۔
بڑوانی پولیس کے پاس اس بات کا کوئی جواب نہیں ہے کہ وہ تینوں جو پہلے سے جیل میں ہیں کس طرح تشدد اور آگ لگا سکتے ہیں۔ سیندھوا کے ایس ڈی او پی منوہر سنگھ نے اس معاملے میں کہا کہ ہم معاملے کی جانچ کریں گے اور تحقیقات میں جیل سپرنٹنڈنٹ سے ان کی معلومات لیں گے، اب جو مقدمہ درج کیا گیا ہے وہ شکایت کنندہ کے الزامات کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔
شہباز کی والدہ سکینہ نے الزام لگایا ہے کہ فرقہ وارانہ تصادم کے بعد ان کے گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی اور انہیں کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔’یہاں پولیس آئی، میرا بیٹا ڈیڑھ ماہ سے جیل کے اندر ہے، اسے آپسی جھگڑے میں اندر لایا گیا، یہاں پولیس نے آکر ہمیں باہر پھینک دیا، کہا کہ گھر توڑنا ہے، ہمارا سامان بھی بکھیردیا گیا، میرا بچے کا کہیں سے کچھ تھا ہی نہیں وہ تو جیل میں تھا وہ تو پولیس سے پوچھنا چاہئے اس پر کیوں ایف آئی آر درج کی۔
اس کو پولیس نے بھیجا کس وجہ سے اس کا نام آیا۔ مجھے پولیس سے پوچھنا ہے کہ کس نے اس کو باہر کیا، ہم نے پولیس اہلکاروںکو بتایا لیکن ہماری کوئی سننے کو تیار ہی نہیں تھا۔ ہم نے ہاتھ جوڑا، معافی مانگی، چھوٹے بیٹے کا نام ہی نہیں تھا ۔ اس کو بھی اٹھا کر لے کر گئے۔
شہباز ایک عادی مجرم ہے، اس کے خلاف مہاراشٹر کے اکولا اور مدھیہ پردیش کے سیندھوا میں 5 سے زائد، فخرو کے خلاف 2 اور رؤف کے خلاف 4 سے زائد مقدمات درج ہیں۔