لکھنؤ :
اترپردیش میں چل رہی زبردست سیاسی اتھل پتھل کے درمیان کئی طرح کی بحثیں ہیں۔ ایک بحث یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو تحفظ مل گیا ہے اور قیادت تبدیل کو لے کر چلیں قیاس آرائیاں صرف قیاس تک ہی محدود رہ گئی ہیں ۔ دوسری بحث یہ ہے کہ اب صرف کابینہ میں توسیع ہوگی۔ کمیشنوں میں خالی آسامیوں کو پر کیاجائےگا اور پارٹی انتخابات کی تیاری شروع کردے گی۔
لیکن ایک دھماکہ دار بحث بھی اس درمیان منظر عام پر آئی ہے ۔ یہ بحث کچھ دنوں پہلے جب بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری (تنظیم) بی ایل سنتوش لکھنؤ آئے تھے اور انہوں نے پارٹی اور آر ایس ایس کے عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی تھی،یہ بحث اسی دوران کی ہے ۔
یہ بحث یا اسے خلاصہ کہنا زیادہ صحیح ہوگا کیونکہ جس نے یہ خلاصہ کیا ہے وہ اپنےخلاصہ پر قائم ہیں اور یہ بے حد سنسنی خیز ہے۔ یہ خلاصہ سینئر صحافی شرد گپتا نے ’ستیہ ہندی‘ کے ساتھ بات چیت میں کیا ہے ۔
گپتا نے کہا کہ یوپی بی جے پی کے 325 ایم ایل اے میں سے 250 کے دستخط کرائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل سنتوش نے لکھنؤ کے دورے کے دوران بی جے پی کے ممبران اسمبلی ، رہنماؤں سے مشورہ کیا تھا اور اس میں 99٪ فیصد ارکان اسمبلی نے کہا تھا کہ وہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے طریق کار سے خوش نہیں ہیں۔ اس کے بعد ان لوگوں سے کہا گیا کہ اگر آپ خوش نہیں ہیں تو دستخط کریں ۔
اترپردیش سیاست کی نبض کوبہتر ڈھنگ سے سمجھنے والے گپتا نے کہاکہ ان دستخط کے ساتھ لیٹر کیا لگے گیا،یہ اس وقت طے نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ اس کے بعدایک لیٹر بنایا گیا ہے اور یہ نہیں کہاجاسکتا کہ اس لیٹر میں کیا لکھا ہے اور ان دستخط کو اس لیٹر کے ساتھ لگایا گیاہے۔ شرد گپتا نے کہاکہ وہ اپنی خبر پر قائم ہیں۔
گپتا نے کہاکہ بی جے پی نے یوگی کو گزشتہ ساڑھے چارسالوں میں تمام ریاستوں میں اسٹار پرچارک کے طور پر بھیجا اور اب ان کا قد کافی بڑا ہوگیا ہے ۔