نئی دہلی :
کورونا وائرس کی وبا نے معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے ہندوستان میں ایک کروڑ سے زیادہ افراد بے روزگار ہوگئے۔ وہیں کورونا وبا کی شروعات کے بعد سے تقریباً 97 فیصد خاندانوں کی آمدنی میں کمی واقع ہوئی ہے۔
سینٹر فار انڈین اکنامی(سی ایم آئی ای) کے چیف ایگزیکٹیو مہیش ویاس نے یہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق مہیش ویاس نے بتایاکہ مئی کے مہینے میں بے روزگاری کی شرح 12 فیصد تک پہنچ سکتی ہے ، جو کہ اپریل میں 8 فیصد پر تھی ۔
اس دوران تقریباًایک کروڑ افراد بے روزگار ہوئے،جس کی بنیادی وجہ کورونا کی دوسری لہر ہی ہے۔ مہیش ویاس کے مطابق اب جب معاشی سرگرمیاں کھل رہی ہیں تو کچھ پریشانی کم ہوگی ، پوری نہیں۔
آہستہ آہستہ ہو پائے گی ریکوری
مہیش ویاس نے بتایا کہ جن لوگوں کی نوکری چلی گئی ہے ، انہیں روزگار بہت مشکل سے مل رہا ہے۔ کیونکہ انفارمل سیکٹر تو کچھ حد تک ریکوری کر رہاہے، لیکن جو فارمل سیکٹر ہے یا اچھی کوالٹی کی نوکری ہے، اس سیکٹر میں واپسی میں ابھی وقت ہے ۔
بتادیں کہ مئی 2020 میںبے روزگاری کی شرح 23.5فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ تب نیشنل لاک ڈاؤن لگا ہوا تھا، لیکن اس سال کورونا کی دوسری لہر آئی تو آہستہ آہستہ ریاستوں نے اپنے سطح پر پابندی لگائی اور جو کام شروع ہوگئے تھے پھر بند ہو گئے۔
مہیش ویاس کے مطابق اگر بے روزگاری کی شرح 3-4 فیصد تک برقرار رہتی ہے تو ہندوستانی معیشت کے لئے یہ نارمل سمجھی جائے گی۔ سی ایم آئی ای کی جانب سے تقریباً 1.75لاکھ خاندانوں میں سروےکیاگیا، جس میں خاندان کی آمدنی کو لے کر جانکاری لی گئی۔ کورونا دور میں کئی خاندانوں کی آمدنی پہلے کے مقابلے کافی کم ہوگئی ہے۔
سی ایم آئی ای کے اعدادوشمار
کورونا کی دوسری لہر میں بے روزگاری: 10 ملین سے زیادہ
شہری بے روزگاری کی شرح (مئی): 14.73٪فیصد
• دیہی بے روزگاری کی شرح (مئی): 10.63٪فیصد
• ملک بھر میں بے روزگاری کی شرح (مئی): 11.90٪ فیصد