خدا کے وجود پر بحث میں حصہ لینے والے مفتی شمائل ندوی جو ان دنوں سوشل میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں اور استقبالیہ و تہنیتی پروگرام میں مصروف ہیں ـ آج کل اپنے ایک بیان کی وجہ سے خبروں میں ہیں۔ مختلف چینلوں پر ان کے بیان کے بیان کو ہدف تنقید بنایا گیا ہےـ کانگریس کے سینئر لیڈر راجیو شکلا نے بھی ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے شجاعت علی قادری نے مولانا ندوی کے متنازع بیان کی ویڈیو انسٹاگرام پر شیئر کی۔ اسی کو دوبارہ پوسٹ کرتے ہوئے راجیو شکلا نے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ’’اس مولانا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، آئین سے بالاتر کوئی چیز نہیں‘‘۔ مولانا مفتی شمائل ندوی نے کہا تھا کہ "ہندوستان میں مسلمان غلط راستے پر چل رہے ہیں۔ وہ ہمیشہ سوچتے تھے کہ سیکولر حکومتیں اور پارٹیاں ان کے مفاد میں ہوں گی۔ ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ اپنے مذہب پر آئین کو ترجیح دی ہے لیکن ایسا کرنا غلط تھا۔ مولانا ندوی نے کہا تھا، "ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے موجودہ حالات میں بہتری آئے، اور اس کا حل کسی سیاسی پارٹی میں نہیں بلکہ ہمارے مذہب میں ہے۔ اس ملک کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر غلط ہے، ہم کہتے رہے کہ ہمارا ملک ہمارے مذہب سے زیادہ مقدس ہے، ہم کہتے رہے کہ سیکولر نظام ہمارے مذہب سے بہتر ہے۔ ہم یہ فیصلہ کرتے رہے کہ اگر کوئی عدالت فیصلہ کرے گی تو ہم اسے قبول کریں گے۔ کیا یہ ہوسکتا ہے؟ اگر اللہ نے اس کے بجائے کسی اور کا فیصلہ کیا ہے تو اس کا فیصلہ کسی اور نے نہیں کیا ہے؟”
مفتی شمائل ندوی کے بیان پر اعتراض اس لیے پیدا ہوتا ہے کہ وہ آئین اور ملک سے زیادہ مذہب کی وکالت کرتے ہیں ۔ اس سے قبل یہ سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ مسلمان ملک پر مذہب کو کیوں ترجیح دیتے ہیں۔ ندوی کے بیان نے اس سوال کو پھر سے جنم دیا ہے۔






