نئی دہلی : (خاص رپورٹ )
وقف ترمیمی بل پر مسلم پرسنل لا بورڈ نے آر پار کی لڑائی کا موڈ بنالیا ہے ـاس نے خاص طور سے بی جے پی اتحادیوں کو سبق سکھانے اور ان کا ڈھنگ سے ‘علاج’ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ـ ذرائع کے مطابق اس سلسلہ میں پیش رفت ہونے لگی ہے اور اس کا اثر نظر آنے لگا ہے ـ بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے حال ہی میں ‘روزنامہ خبریں’ کے ساتھ ایک خاص انٹرویو میں کہا کہ مسلمان بی جے پی کی اتحادی پارٹیوں کا ڈھنگ سے علاج کریں گے ـ,یہ علاج مختلف سطح کا ہوگا ان کے لیڈروں کا رویہ ان کے دوہرے کردار کو عیاں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لیڈر صرف مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے ظاہری سیکولرازم کو اپناتے ہیں لیکن اقتدار میں آنے کے بعد وہ مسلم کمیونٹی کے مسائل کو یکسر بھول جاتے ہیں۔

جیسا کہ طے کیا گیا ہ کہ بورڈ کی رہنمائی میں امارت شرعیہ اوردیگر مسلم جماعتیں 26مارچ کو پٹنہ میں جنتر منتر کی طرز پر بڑا دھرنا دے رہی ہیں جس میں بورڈ میں شامل تمام مسلم جماعتوں کے علاوہ ہم خیال ممبران پارلیمنٹ،و سیاسی و سماجی گروپ شریک ہوں گے
سب جانتے ہیں کہ اس وقت مقدس ماہ رمضان جاری ہے۔ رمضان المبارک کے دوران بہت سے رہنما اپنے علاقوں میں افطار پارٹیوں کا اہتمام کرتے ہیں۔ جس میں مسلم کمیونٹی کی کثیر تعداد شرکت کرتی ہے۔ کئی لیڈروں کی افطار پارٹیاں بہت مشہور ہیں۔ قائدین کی یہ افطار پارٹی خود کو مسلم سماج کو رجھانے اور اس کے قریب ظاہر کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔ اس دوران مک کی بڑی مزہبی جماعت مولانا ارشد مدنی کی زیر قیادت جمعیت علمائے ہند نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار، آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرابابو نائیڈو، مرکزی وزیر چراغ پاسوان جیسے رہنماؤں کی افطار پارٹی سے دور رہنے کا اعلان کیا ہےـ یہی نہیں دیگر مسلم جماعتوں نے بھی 23مارچ کو ہونے والی نتیش کی افطار پارٹی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے این ڈی ٹی وی کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعیۃ نے تو صاف اعلان کردیا ہے کہ ان لوگوں کے خلاف جو خود کو سیکولر کہتے ہیں، جو مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم اور ناانصافیوں پر خاموش ہیں اور موجودہ حکومت کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ اس کے تحت اب جمعیت ایسے لوگوں کے کسی بھی پروگرام میں شرکت نہیں کرے گی خواہ وہ افطار پارٹی ہو، عید ملن ہو یا کوئی اور پروگرام۔ واضح ہو پہلے جمعیتہ خود فائیو اسٹار ہوٹلوں میں عید ملن کا اہتمام کرتی رہی ہے جس میں اجیت ڈوبھال سے لے کر ںی جےپی،اس کی اتحادی پارٹیوں کے اور کانگریس کے بڑے لیڈر شریک ہوتے رہے ہیں ـان کی شرکت کو عام طور سے سیاسی طاقت کا مظاہرہ سمجھا جاتا ہے ـ
مولانا ارشد مدنی نے آگے کہا کہ اس وقت ملک میں جس طرح کے حالات ہیں اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ جو ناانصافی اور مظالم ڈھائے جا رہے ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی منصوبہ بند سازشیں ہو رہی ہیں، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی جا رہی ہے، مذہبی مقامات کو تنازعات میں گھسیٹا جا رہا ہے، اور فسادات بھڑکا کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ یہ نام نہاد سیکولر لیڈران بھی ان واقعات سے آنکھیں چرا رہے ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ بہار کےسب سے طاقتور مذہبی ادارے امارت شرعیہ نے اصولی طور پر نتیش کی افطار پارٹی سے دوری بنانے کا ارادہ کرلیا ہے گرچہ بعض مسلم لیڈر جن کے نتیش سے ماضی میں سیاسی سہولتیں لینے کا ریکارڈ رہا ہے وہ ابھی کوئی ایسا فیصلے کرنے میں دقت محسوس کررہے ہیں مگر ایسا نہ کرنے پر ایکسپوز ہونے کا خطرہ بھی پریشان کررہا ہے ـ یاد رہے نتیش نے ابھی تک بورڈ کو ملاقات کا وقت تک نہیں دیا ہے مسلم قیادت کی اس سے زیادہ تذلیل اور کیا ہوگی جمعیتہ اور دیگر مسلم تنظیموں کے اس فیصلے سے جے ڈی یو کے مسلم لیڈروں کی نیند اڑ گئی ہے ـنتیش کا خیمہ بھی کافی بے چینی محسوس کررہا ہے بعض مسلم لیڈروں کا کہنا ہے کہ ان مسلمانوں کا بھی بائیکاٹ کیا جائے جو اس افطار پارٹی یا عید ملن میں شریک ہوں ـ خبر ہے کہ کم وبیش تمام مسلم جماعتیں اس سے اتفاق رکھتی ہیں کہ بی جے پی کی اتحادی جماعتوں کی چوڑیاں کسی جائیں ،بیار میں الیکشن ہونے والے ہیں دباؤ ڈالنے کا یہ سب سے بہترین وقت ہے ،جمعیت اعلان کرکے سب سے بازی لے گئی ہے
بہار میں مجوزہ دھرنے کو لے کر کافی ہلچل ہے ،ادھر تلنگانہ سرکار کی افطار پارٹی کے بائیکاٹ کی مہم بھی شروع ہوگئی ہے جس کا آغاز ویلفئیر پارٹی نے کیا ہے،قابل ذکر ہے کہ ریونت کابینہ میں ایک بھی مسلم وزیر نہیں ہے جس سے مسلمان بہت ناراض ہیں اگر یہ مہم کامیاب رہتی ہے اور سرکاری ٹائپ کے مسلمان پلیتہ نہیں لگاتے ہیں تو نتیش ہاسوان،اور نائیڈو کا سیاسی حقہ پانی بند ہوجایے گااور ملک میں ان تمام پارٹیوں کو واضح پیغام جائے گاجو مسلمانوں سے ہمدردی کا دکھاوا کرتی ہیں وہیں اس کے حریفوں کی لائف لائن بھی بنی ہوئی ہیں