نئی دہلی (آر کے بیورو)
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ اس کی طرف سے اجمیر شریف کے معاملے ہر کوئی خط صدرجمہوریہ کو لکھا ہے
بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے ‘روزنامہ خبریں’ سے گفتگو میں کہا کہ میڈیا کے بعض حلقوں کی اس خبر میں کوئی صداقت نہیں.انہوں نے کہا کہ. گزشتہ روز میڈیا کو جاری بیان میں موجودہ صورتحال سے کے پس منظر میں سپریم کورٹ سے ایک اپیل کی گئی تھی .ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ بابری مسجد کیس کے دوران سپریم کورٹ کی بنچ نے عبادت گاہ ایکٹ کا حوالہ دیا تھا قبلکہ یہاں تک کہا کہ اس ایکٹ کی موجودگی میں کوئی نیا دعویٰ پیش نہیں کیا جا سکے گا۔ لیکن جب گیان واپی مسجد پر نچلی عدالت نے دعویٰ قبول کر لیا تو مسلم فریق عدالت عظمیٰ کے سامنے یہ کہہ کر اپنا کیس لے گیا کہ ’’ پلیسیس آف ورشپ ایکٹ کی موجودگی میں اس دعویٰ کو عدالت کو قبول نہیں کر نا چاہیے تاہم عدالت نے اس پر نرمی اختیار کر لی کہ سروے کئے جانے سے 1991کے قانون کی خلاف ورزی نہیں ہو تی۔ جس کا نتیجہ ہے کہ متھرا کی شاہی عید گاہ، لکھنؤ کی ٹیلہ والی مسجد کے بعد سنبھل کی جامع مسجد اور اجمیر کی درگاہ پر دعویٰ کر دیا گیا۔ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ اس ضمن میں ہی چیف جسٹس آف انڈیا سے اپیل کی تھی کہ وہ فی الفور اس معاملہ کا ازخود نوٹس لے کر نچلی عدالتوں کو پابند کریں کہ وہ اس قانون کی موجودگی میں کسی اور تنازعہ کے لئے دروازہ نہ کھولیں گے۔ اسی طرح یہ مرکزی و ریاستی حکومتوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ پارلیمنٹ سے منظور شدہ اس قانون کو سختی سے نافذ کریں بصورت دیگر اس بات کا اندیشہ ہے کہ پورے ملک میں دھماکہ خیز صورت حال پیدا ہو جائے گی جس کے لئے عدالت عظمیٰ اور مرکزی حکومت ذمہ دار ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ بس اتنی سی بات تھی جس چیف جسٹس کے نام خط سمجھ لیا گیا