نئی دہلی (آر کے بیورو)نماز جمعہ کے دوران وقف ترمیمی بل کے خلاف ملک کے بیشتر علاقوں میں احتجاج کے طور پر مسلمانوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کال پر سیاہ پٹیاں باندھ کر جمعہ کی نماز ادا کی۔ اس کا زیادہ اثر دہلی، یوپی، بہار مہاراشٹر کی مساجد میں دیکھا گیا ۔ مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے سیاہ پٹیاں باندھ کر جمعتہ الوداع کی نماز ادا کی ـ خطبہ کےدوران ائمہ نے وقف بل کے خطرات سے اگاہ کیا اور لمبی لڑائی کے لیے تیار رہنے کی اپیل کی
اوکھلہ کی مسجد اشاعت اسلام میں ہزاروں فرزندان توحید نے نماز جامعہ ادا کی ،اس مسجد میں نوئیڈا و اطراف سے بھی بڑی تعداد میں لوگ نماز پڑھنے آئے تھے ان کے بازو ہر کالی پٹی بندھی تھی انہوں نے بورڈ کی اپیل پر لبیک کہا- نائب امیر جماعت مولانا ولی اللہ سعیدی نے خطبہ میں وقف بل کے خطرناک مضمرات سے اگاہ کیا
لکھنؤ کی معروف ٹیلے والی مسجد کے ساتھ ساتھ عیش باغ عیدگاہ میں ہزاروں مسلمان نماز ادا کرنے پہنچے ۔ اس دوران کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں سیاہ جھنڈے بھی دیکھے گئے۔



نماز کے پیش نظر مساجد میں پولیس کی بھاری نفری اور سیکورٹی اہلکار پہلے سے ہی تعینات تھے۔ اس کے علاوہ کھیری سمیت دیگر اضلاع میں بھی سیاہ پٹی باندھ کر نماز ادا کی گئی۔ تاہم زیادہ تر اضلاع میں اس کا اثر کم دیکھا گیا۔ وارانسی سمیت پوروانچل کے اضلاع ہوں یا بریلی، پیلی بھیت اور بدایوںوغیرہ پرسنل لا بورڈ کی اپیل کا اتنا اثر نظر نہیں آیا ۔

عیش باغ عیدگاہ لکھنؤ کے امام اور اسلامک سنٹر آف انڈیا کے چیئرمین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے عیش باغ عیدگاہ میں نماز پڑھائی۔ مولانا خالد رشید نے بھی سیاہ پٹی باندھ کر مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا۔ مولانا خالد رشید نے کہا کہ آج لکھنؤ میں رمضان کے آخری جمعہ کی نماز ادا کی گئی اور لوگوں نے ملک کی ترقی اور فلسطین میں امن کے لیے دعا کی۔ ہم عالمی اداروں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ مسئلہ فلسطین کا کوئی ٹھوس حل نکالیں اور فلسطینی مسلمانوں کو انصاف فراہم کریں۔

اسی دوران نماز کے بعد لکھنؤ کے بڑا امام باڑہ میں واقع آصفی مسجد میں عالمی یوم قدس منایا گیا۔ فلسطینیوں پر اسرائیل کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف مجلس علمائے ہند کی جانب سے یوم قدس منایا گیا۔
آج دیوبند میں سیاہ پٹیاں باندھ کر پرامن طریقے سے ‘ جمعتہ الوداع’ کی نماز ادا کی گئی۔ رمضان المبارک کے الوداعی جمعہ کے دن نمازیوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹی باندھ کر نماز ادا کی۔ نماز کے بعد نعرے بازی بھی کی گئی۔
