امریکہ کے معروف میڈیا ادارے این بی سی نیوز( NBC news )نے کئی نامعلوم عہدیداروں کے حوالے سے انکشاف ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وزیر اپنے واشنگٹن دورے کے موقع پرایران کے خلاف ممکنہ حملے کا مجوزہ منصوبہ پیش کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق جون میں 12 روزہ جنگ کے بعد اسرائیل کو اس بات پر تشویش بڑھ رہی ہے کہ ایران دوبارہ ایٹمی تنصیبات تعمیر کر رہا ہے، اور حتیٰ کہ اپنے بیلسٹک میزائلوں کی پیداوار کو بڑھا رہا ہے۔جہاں اسرائیل نے عوامی سطح پر ایران کے جوہری پروگرام کو ایک وجودی خطرہ قرار دیا ہے، رپورٹ میں حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یروشلم کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کو زیادہ تشویشناک تشویش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اسرائیل کے منصوبوں کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک ذریعے نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ "جوہری ہتھیاروں کا پروگرام بہت تشویشناک ہے۔ اس کی تشکیل نو کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ اتنا فوری نہیں ہے۔”
ایک اور ذریعہ کا کہنا ہے کہ "لیکن میزائلوں کا خطرہ بہت حقیقی ہے، اور ہم پچھلی بار ان کو روکنے کے قابل نہیں تھے۔”نیتن یاہو اور ٹرمپ کی آئندہ ہفتے فلوریڈا میں ان کے مار-اے-لاگو ریزورٹ میں ملاقات متوقع ہے۔
اسرائیل کا رپورٹ پر تبصرہ سے انکار ۔ این بی سی نیوز کو جواب دیتے ہوئے، وائٹ ہاؤس کی ترجمان اینا کیلی کا کہنا ہے: "جیسا کہ صدر ٹرمپ نے کہا ہے، اگر ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کی تو اس سائٹ پر حملہ کیا جائے گا اور اس کے قریب پہنچنے سے پہلے ہی اسے ختم کر دیا جائے گا۔” رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ ایران اپنے جوہری افزودگی کے پروگرام کو دوبارہ تعمیر کر رہا ہے، جسے اسرائیل اور بعد میں امریکہ کے حملوں نے بہت زیادہ نقصان پہنچایا تھا۔









